حیدرآباد (پ_ر) عوامی تحریک کے مرکزی صدر لال جروار، مرکزی جنرل سیکرٹری نور احمد کاتیار، مرکزی رہنما عبدالقادر رانٹو اور نور نبی پلیجو نے اپنے مشترکہ پریس بیان میں کہا ہے کہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جاری کردہ رپورٹ میں حکومت کی جانب سے بیرون ممالک گندم خریداری میں کی گئی بے ضابطگیوں کو بے نقاب کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بیرون ممالک سے مہنگے داموں پر گندم خریدنے سے قومی خزانے کو تقریباً 9 ارب روپے کا نقصان پہنچا ہے۔ حکومت گزشتہ پانچ سالوں سے بین الاقوامی منڈی سے مہنگے داموں گندم خرید رہی ہے جبکہ ملک میں دستیاب گندم افغانستان اور دیگر ممالک کو اسمگل کی جارہی ہے۔ حکومت کسانوں اور آبادگاروں کو باردانے سے محروم کر کے اسمگلروں کو سہولت فراہم کر رہی ہے۔ گندم کی اسمگلنگ میں صوبائی اور وفاقی حکومتیں ملوث ہیں۔ ملک میں پیدا ہونے والی گندم کاشتکاروں سے کوڑیوں کے دام خرید کر کے اسمگل کی جا رہی ہے. اور پھر بیرون ممالک سے مہنگے داموں خرید کر قومی خزانے کو لوٹا جا رہا ہے۔ بیرونی ممالک سے مہنگے داموں گندم کی خریداری کے باعث آٹا غریبوں کی پہنچ سے باہر ہوتا جا رہا ہے۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے خریدی گئی گندم پرائیویٹ کمپنیوں کی خریداری سے زیادہ مہنگی ہے۔ رہنماؤں نے مزید کہا ہے کہ سندھ کی زمینوں پر قبضے کے لیے زراعت کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ ایک طرف بیج اور کھاد بلیک مارکیٹ میں بیچ کر گندم اور دیگر فصلوں کا پیداواری خرچ بڑھا دیا گیا تو دوسری جانب کاشتکاروں سے گندم کوڑیوں کے دام خرید کے ان کا معاشی قتل عام کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کھاد کی بلیک مارکیٹنگ میں فرٹیلائزر کمپنیاں ملوث ہیں۔ سندھ حکومت بلیک مارکیٹنگ کی سرپرستی کر رہی ہے۔