کراچی میں 8 لاکھ سے زائد پروپرٹیز رجسٹرڈ ہیں جن میں سے صرف ڈیڑھ لاکھ افراد ہی یہ ٹیکس ادا کرتے ہیں
کراچی (اسٹاف رپورٹر) وزیر بلدیات، ہائوسنگ و ٹائون پلاننگ و پبلک ہیلتھ انجنئیرنگ سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ محکمہ بلدیات کے تمام ملازمین کی ویریفیکیشن کے بعد ان کی حاضری کو بائیو میٹرک کرکے ان کی تنخواہوں کو براہ راست ان کے اکاؤنٹ میں بھیجا جائے۔
کراچی سمیت سندھ بھر میں یوسی کی سطح تک ملازمین کی ویریفیکیشن کو یقینی بنایا جائے۔ کلک کے تحت جاری تمام منصوبوں میں اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ ان شفافیت ہو اور عوامی مفاد ہو۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز کلک اور سوئپ کے دفتر کا اچانک دورہ کرنے کے موقع پر کیا۔
کلک کے پروجیکٹ ڈائریکٹر آصف جان صدیقی نے صوبائی وزیر نے کلک کے زیر انتظام چلنے والے منصوبوں، بلدیاتی ملازمین کی ویریفیکیشن اور بلدیاتی ملازمین کی بائیو میٹرک سمیت دیگر امور پر تفصیلی بریفنگ لی۔
پروجیکٹ ڈائریکٹر کلک آصف جان صدیقی نے کلک کے تحت ورلڈ بینک کے اشتراک سے کراچی میں جاری منصوبوں کے ساتھ ساتھ آئندہ مالی سال میں کے ایم سے کے اربوں روپے ہے منصوبوں کے حوالے سے بھی صوبائی وزیر کو آگاہ کیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کلک کے تحت بلدیاتی ملازمین کی کے ایم سی سمیت کراچی کے 12 ٹائونز کے ملازمین کی ویریفیکیشن کرلی گئی ہے۔ صرف کے ایم سے میں 950 گھوسٹ اور 200 ایسے ملازمین کی نشاندہی ہوئی ہے جو ایک شناختی کارڈ پر دو محکموں سے تنخواہیں وصول کرتے تھے۔
جبکہ 12 ٹائون میں بھی 35 گھوسٹ ملازمین کی نشاندہی ہوئی ہے۔ اس موقع پر صوبائی وزیر سعید غنی نے ہدایات دی کہ تمام ٹائونز کے ساتھ ساتھ یوسی کی سطح پر بھی ملازمین کی ویریفیکیشن کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ بلدیات کے تمام ملازمین کی ویریفیکیشن کے بعد ان کی حاضری کو بائیو میٹرک کرکے ان کی تنخواہوں کو براہ راست ان کے اکاؤنٹ میں بھیجا جائے۔
اس موقع پر پی ڈی کلک نے بتایا کہ آئندہ مالی سال میں کے ایم سی کے فنڈز سے 8 کمیونٹی سینٹرز، 2 پلے گراونڈ اور درجنوں سڑکیں بنائی جائیں گی۔ جبکہ اربن ایموویبل پروپرٹی ٹیکس (UIPT) پروجیکٹ کے پہلے مرحلے میں کراچی سے پروپرٹی ٹیکس کی وصولیابی کے لئے ایک سسٹم بنایا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت کراچی میں 8 لاکھ سے زائد پروپرٹیز رجسٹرڈ ہیں جن میں سے صرف ڈیڑھ لاکھ افراد ہی یہ ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ پی ڈی کلک نے کہا کہ 2026 تک جی آئی ایس سسٹم کے ذریعے کراچی 30 لاکھ سے زائد رہائشی، کمرشل اور صنعتی پروپرٹیز کو رجسٹرڈ کرکے ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا جس سے کونسلز اپنے پیروں پر کھڑی ہوسکیں گی۔
بعد ازاں صوبائی وزیر سعید غنی نے سوئپ کے دفتر کا بھی اچانک دورہ کیا اور ایم ڈی سوئپ زبیر چنا سے سوئپ کے تحت جاری منصوبوں پر بریفنگ لی۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ جلد سے جلد گاربیز ٹرانسفر اسٹیشن (GTS) جلد سے جلد تعمیر ہوں تاکہ کراچی کے کئی ٹن پر مشتمل کچڑے کو سائنٹیفک طریقے سے ٹھکانے لگایا جائے۔