ہم کوشش کرتے ہیں کہ اپنی نشریات میں غیر جانبدار رہیں اور غیر جانبدار تجزیہ کریں۔پروگرامز ڈائریکٹر ڈی ڈبلیو دیباراتی گوہا
عصر حاضر انفارمیشن ٹیکنالوجی کادورہے اور اس وقت تقریباًچارارب افراد سوشل میڈیاسے وابستہ ہیں۔وائس چانسلر جامعہ کراچی ڈاکٹر خالد عراقی
خبریں حقائق پر مبنی اور تحقیق کی بنیاد پر ہونی چاہیئے لیکن پاکستانی میڈیا تحقیق سے عاری نظر آتاہے۔ ڈاکٹر خالد عراقی
جرمنی کے بین الاقوامی نشریاتی ادارے ڈوئچے ویلی(ڈی ڈبلیو) کی ایشیاء کے لئے پروگرامز ڈائریکٹردیباراتی گوہا نے کہا کہ ڈیڑھ ارب لوگ ہمیں دیکھتے ہیں، ہمارا فوکس جمہوری روایات، فری ٹریڈ، جسٹس اوریورپی کلچر کا فروغ ہے۔
یہ سال الیکشن کا سال تھا کافی ممالک میں انتخابات ہوئے۔ سال کے آخر میں امریکہ میں بھی الیکشنز ہونگے۔
ہم دنیا بھر میں الیکشنزکوکور کرتے ہیں۔ ہم کوشش کرتے ہیں کہ اپنی نشریات میں غیر جانبدار رہیں اور غیر جانبدار تجزیہ کریں۔ ہم کوشش کرتے ہیں کہ نوجوانوں کو اپنی نشریات اور مواد میں ترجیح دیں، ہم معاشرے میں مکالمے کے کلچر کو فروغ دینا چاہتے ہیں اور ہمارا ٹارگیٹ گروپ زیادہ تر نوجوان ہیں۔
ہم ایران اور چین میں موجود نہیں کیونکہ وہاں میڈیا سنسرشپ موجود ہے۔ پاکستان، بھارت، بنگلادیش میں ہمارے آپریشنز چل رہے ہیں اور یہاں کے صحافی بین الاقوامی معیار پر پورا اترتے ہیں۔میڈیاکا کام مسائل کا حل نہیں بلکہ اس کی نشاندہی ہے۔
ان خیالات کااظہارانہوں نے شعبہ ابلاغ عامہ جامعہ کراچی کے زیر اہتمام ڈاکٹر اے کیوخان انسٹی ٹیوٹ آف بائیوٹیکنالوجی اینڈجینیٹک انجینئرنگ جامعہ کراچی کی سماعت گاہ میں منعقدہ سیمینار بعنوان: ”ڈوئچے ویلے جرمنی کے ساتھ مواقع کی تلاش“ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
دیباراتی گوہانے مزید کہا کہ پہلے ہم ریڈیو میں آگے تھے مگر ریڈیو اب آہستہ ختم ہوتا جارہا ہے، ہم نے طالبان حکومت آنے کے بعد افغانستان میں ریڈیو نشریات شروع کی مگر اب بند کردی،لیکن ریڈیو کی افادیت سے انکار ممکن نہیں۔ ہم دنیا بھر کے لئے 32زبانو ں میں پروگرامز بنا تے ہیں جبکہ ہمارے پاس4000ملازمین ہیں دنیا بھر میں اور ہمارے پاس150 قومیتوں کے لوگ ہیں اور دنیا کے 18 ممالک میں دفاتر ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہم ہر سال بہترین صحافی کا ایوارڈ بھی دیتے ہیں، ہماری اکیڈمی بھی موجود ہے جو صحافت کی تربیت بھی فراہم کرتی ہے۔ ہم نے فیک نیوز کی روک تھام کے لئے سافٹ وئیر بھی بنالیا ہے۔انہوں نے طلباوطالبات کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ ہماری اکیڈمی جوائن کرنا چاہتے ہیں تو ضرور جوائن کریں، ایشیاء میں ہمارے پاس11زبانیں ہیں۔
اس موقع پر جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر خالد محمودعراقی نے کہا کہ عصر حاضر انفارمیشن ٹیکنالوجی کادورہے اور اس وقت تقریباًچارارب افراد سوشل میڈیاسے وابستہ ہیں۔میڈیا کا سب سے اہم کام عوام تک درست معلومات پہنچانا ہے نہ کہ فیصلہ سازبننالیکن بدقسمتی سے پاکستانی میڈیافیصلہ سازبننے اور فیصلہ صادرکرنے کے لئے کوشاں رہتاہیجس سے معاشرے میں منفی رجحان پیدا ہوتا ہے، جرمن نشریاتی ادارے کے ساتھ جامعہ کراچی کے طلبا کی تربیتی پروگرامات اور انٹرنشپ پروگرامات طلبا کے لیے مفید ثابت ہونگے ہم نے جدید دور کے مطابق شعبہ ابلاغ عاملہ کو ٹیکنالوجی کی مدد سے اپڈیٹ رکھنے کی بھرپور کوشش کی ہے جبکہ سوشل میڈیا مارکیٹنگ سے متعلق کورس بھی متعارف کروادیا ہے۔
ڈاکٹر خالد عراقی نے مزید کہا کہ خبریں حقائق پر مبنی اور تحقیق کی بنیاد پر ہونی چاہیئے لیکن پاکستانی میڈیاتحقیق سے عاری نظر آتاہے۔نالج کے بغیر ہم اپنے مسائل حل نہیں کرسکتے۔
تحقیق کی بنیاد اور حقائق پر مبنی معلومات پہنچانے والے نشریاتی اداروں کو ہی لوگ پسند کرتے ہیں۔
اسکلز کے بغیر محض ڈگری کا حصول کافی نہیں،میری کوشش ہے کہ ہمارے ہمارے طلبہ ڈگری حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ بہترین اسکلزکے بھی حامل ہوں اور مجھے امید ہے کہ ڈی ڈبلیوجیسے ادارے سے ہمارے طلبہ اور بالخصوص شعبہ ابلاغ عامہ سے وابستہ طلبہ کو بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا۔
ہیڈ آف اُردو سروس ڈی ڈبلیوعدنان اسحاق نے ڈی ڈبلیو کے پوری دنیا میں جاری آپریشنز،ٹرینی رپورٹر زکی تعیناتی اورڈی ڈبلیو کے اغراض ومقاصد سے متعلق حاضرین کو آگاہ کیا اور ان کا حصہ بننے سے متعلق معلومات بھی فراہم کی۔قبل ازیں چیئر پرسن شعبہ ابلاغ عامہ جامعہ کراچی ڈاکٹر عصمت آراء نے کہا کہ موجودہ دور میں بھی ریڈیوکی اہمیت وافادیت کم نہیں ہوئی
انہوں نے شعبہ ابلاغ عامہ کے زیر اہتمام چلنے والے ایف ایم 90.6 کے بارے میں بھی شرکاء کو آگاہ کیا۔
تقریب میں نظامت کے فرائض شعبہ ابلاغ عامہ کی استادڈاکٹر سعدیہ محمود نے انجام دیئے جبکہ کلمات تشکر شعبہ ہذا کی ایک اور استاد ثمینہ قریشی نے اداکئے۔
تقریب کے اختتام سوال وجواب کا سیشن بھی ہوا۔بعدازاں وفد نے شعبہ ابلاغ عامہ اور بالخصوص شعبہ ہذا کے ریڈیو اسٹیشن کا دورہ کیا۔