کراچی(پاک نیوز24)پاکستان ڈیولپمنٹ فورم (پی ڈی ایف )کے ڈائریکٹر و معروف محقق و ایکٹیوسٹ ڈاکٹر عمیر انصاری پر ایک اور قاتلانہ حملہ ، دہشت گردوں نے پی ڈی ایف کے ریجنل دفتر واقع مرغی خانہ اسٹاپ ملیر پر ڈاکٹر عمیر انصاری کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تاہم خوش قسمتی سے وہ اس خوفناک حملے میں محفوظ رہے ۔گزشتہ دس دن کے دوران ہونے والے پے در پے حملوں سے ان کی فیملی شدید خوف و ہراس کا شکار ہے۔ڈاکٹر انصاری کے مطابق ان کے تحقیقی ادارے پی ڈی ایف کی جانب سے کراچی بلدیاتی انتخابات 2023 اور عام انتخابات8فروری 2024 کی بے ضابطگیوں اور غیر شفافیت پر ایک مفصل تحقیقاتی رپورٹ کی اجراء کیا جارہا تھا جس میں امریکی کانگریس کی حالیہ قرارداد اور اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی مبصرین کی آراء اور سیاسی جماعتوں سمیت صحافیوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا موقف شامل تھا تاہم نامعلوم افراد کی جانب سے ان پر اس رپورٹ پر کام روک دینے اور باز آجانے کے لیے دباؤ ڈالا جارہا تھا۔ذرائع کے مطابق 4 جولائی کی شب دس بجے برطانیہ سے آئے ہوئے ڈاکٹر عمیر انصاری ، ان کی اہلیہ ڈاکٹر تحریم حبیب خان ،16سالہ بیٹی فاطمہ زہرا اور 15 سالہ بیٹا محمد حسین بحریہ ٹاؤن کراچی میں اپنے احباب سے ملاقات کے بعد گاڑی میں اپنے گھر کی جانب لوٹ رہے تھے کہ نامعلوم دہشت گردوں نے سپر ہائی وے سے ملحقہ ذیلی سڑک پر انہیں ہراساں کیا اور گاڑی نہ روکنے پر ان کے پیچھے لگ گئے۔ ڈاکٹر عمیر انصاری کے مطابق حملہ آور نہ صرف ان کے نام سے واقف تھے بلکہ انہیں باز آجانے کے دھمکیاں دے رہے تھے۔ ڈاکٹر عمیر انصاری نے مزید بتایا کہ 16 جون کو لندن سے وطن آنے کی وجہ گزشتہ عام انتخابات 8 فروری 2024،اور ڈیجیٹل مردم شماری پر اپنی غیر جانبدارانہ تحقیقاتی رپورٹ کو حتمی شکل دیکر منظر عام پر لانا تھا جس کے مندرجات میں بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی، آزادی اظہار پر قدغن اور انتخابی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کے ساتھ اسٹیک ہولڈرز کا موقف بھی شامل ہے تاہم اس دوران انہیں بارہا یہ احساس ہوا کہ انہیں ہراساں کرنے کے لیے ان کی نقل و حرکت کی نگرانی کی جارہی ہے اور سیاہ شیشے والی گاڑیاں انہیں فالو کررہی ہیں۔