https://paknews24.com/wp-content/uploads/2024/06/kalri-jheel.jpeg
کراچی(پاک نیوز رپورٹ) صوبائی وزیر توانائی سندھ سیدناصرحسین شاہ نے محکمہ توانائی اور گو انرجی پرائیوٹ لمیٹڈ کے درمیان کینجھر جھیل پر تیرتے 550 میگاواٹ شمسی توانائی کے منصوبے کے لیے ہونے والے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کی تقریب میں شرکت کی۔ اس موقع پر سیکریٹری توانائی مصدق احمد خان، سی ای او – ایس ٹی ڈی سی سلیم شیخ، سی ای او گو گرین عمار علی طلعت اور کے الیکٹرک کے ڈائریکٹر حارث صدیقی بھی موجود تھے۔ تقریب میں خطاب کرتے ہوئے سیدناصرحسین شاہ کا کہنا تھا کہ گو انرجی پرائیوٹ لمیٹڈ یہ منصوبہ ایس ٹی ڈی سی، محکمہ توانائی سندھ اور محکمہ آبپاشی سندھ کے تعاون سے بنارہی ہے۔ ایس ٹی ڈی سی کینجھر جھیل پاور پروجیکٹ کےالیکٹرک گرڈ اسٹیشن دھابیجی کراچی تک تقریباً 60 کلومیٹر ٹرانسمیشن لائن بچھائے گی کے الیکٹرک 500میگاواٹ فلوٹنگ پاور پروجیکٹ کا آف ٹیکر ہے جس کے لئے کے الیکٹرک نے لیٹر آف انٹینٹ فراہم کرچکا ہے۔ محکمہ توانائی سندھ کی جانب سے بھی لیٹر آف انٹینٹ فراہم کردیا ہے۔یہ منصوبہ ماحول دوست ہے کیونکہ یہ پانی کو بخارات بننے سے روکنے میں مددگار ہوگا اور آبی زندگی کے لیے مفید ثابت ہوگا۔ اس منصوبے سے زمین کے تحفظ کو بھی فائدہ پہنچے گا۔ منصوبے سے سندھ میں گرین انرجی کو فروغ ملے گا اور سستی بجلی کا ذریعہ فراہم ہوگا۔ یہ منصوبہ صوبہ سندھ میں ملازمتیں پیدا کر کے معیشت کو فروغ دے گا۔ حکومت سندھ ان قابل تجدید وسائل کو تیز رفتاری سے استعمال کرنے کے لیے پرعزم اور بھرپور کوشش کر رہی ہے۔ ہماری کوشش ہے نیپرا کے مجموعی باسکٹ ٹیرف کو کم کیا جاسکے اور اسے ملک کے عام لوگوں کے لئے مذید سستی بجلی بنائی جاسکے۔ ٹیرف میں کمی کے علاوہ قابل تجدید توانائی صاف، قابل بھروسہ اور پائیدار ماحول پیدا کرنے کے لئے پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول میں بھی کردار ادا کرے گی۔ہمیں امید ہے کہ یہ منصوبہ 2026 کے آخر تک مکمل ہوجائے گا۔ اس موقع پر سیکریٹری توانائی سندھ مصدق احمد خان نے کہا کہ وزیر توانائی کی خصوصی ہدایات پر عوام کو سستی اور مفت بجلی فراہم کرنے کے کئی منصوبوں پر کام جاری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ کے دور دراز علاقوں کہ عوام کو سستی اور ماحول دوست بجلی کی فراہمی کے لئے ضلعی سطح پر منی گرڈ اسٹیشن لگائے جائیں گے۔ سیکریٹری توانائی نے مزید کہا کہ اس فلوٹنگ پلانٹ سے پیدا ہونے والی بکلی کی لاگت 15روپے فی یونٹ آئے گی جو کہ بجلی پیدا کرنے والے دیگر اداروں کے مقابلے میں کافی سستی ہوگی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سی ای او ایس ٹی ڈی سی سلیم شیخ نے کہا کہ K.الیکٹرک کے مقابلے میں ایس ٹی ڈی سی کی لائن کبھی ٹرپ نہیں ہوئی اور جبکہ ایس ٹی ڈی سی کا لائن لاسسز بھی 1.6% سے کبھی اوپر نہیں گیا جبکہ نیپرا نے 2% تک لائن لاسز کی اجازت دی ہوئی ہے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیف آفیسر گو انرجی عمار علی طلعت کا کہنا تھا کہ بلکل ایک منفرد آئیڈیا ہے۔ سنگاپور کے ماہرین نے اس منصوبے کی اسٹڈی کی ہے۔ یہ منصوبہ جھیل کے ایک چوتھائی پانی کو بخارات بننے سے روکے گا۔ اس موقع پر ایس ٹی ڈی سی کے سی ای او سلیم شیخ اور گو گرین انرجی کے سی ای او عمار علی طلعت نے ایم او یو پر دستخط کئے۔