کراچی ( یکم مار چ )
گورنرسندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ صوبہ سے منشیات کے خاتمہ کے لئے گورنر ہاﺅس میں شکایتی سیل بنا رہے ہیں۔چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کو خط لکھوں گا کہ وہ ملزمان کو ریلیف دینے والے جج کے خلاف ایکشن لیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنر ہاﺅس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ گورنرسندھ نے کہا کہ مصطفی عامر قتل کیس ، ایک موقع ہے کہ منشیات کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈرگ کی کئی اقسام ہیں جو مختلف طریقوں سے نوجوانوں کو دی جاتی ہیں ۔ اس ضمن میں والدین اپنے بچوں پر نظر رکھیں انہیں بتائیں کہ کسی کے ہاتھ کی کوئی چیز مت کھائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کالج ، اسکولز کو بھی خطوط لکھوں گا کہ وہ اساتذہ اور بچوں کا اس ضمن میں ٹیسٹ کرائیں۔ انہوں نے کہا کہ اکوڑہ خٹک میں مسجد پر خودکش حملہ کی شدید مذمت اور اہل خانہ سے تعزیت کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اتحاد رمضان میں گورنرہاﺅ س کے دروازے عوام کے لئے کھلے رہیں گے۔10لاکھ افراد کو افطا ر کرائیں گے اس ضمن میں لوگ اپنی رجسٹریشن کرالیں۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کو بھی افطار کی دعوت دیتاہوں ، آئیں ہمار ے ساتھ روزہ کھولیں۔ انہوں نے کہا کہ گورنر ہاﺅس میں تاریخ کا سب سے بڑا اتحاد رمضان المبارک سٹیج تیا ر کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے مختلف علاقوں میں بھی افطار کا اہتمام کریں گے۔ گورنرہاﺅس میں افطار ، ڈنر ،تراویح، نعت خوانی ، محفل قوالی اور سحری بھی ہوگی۔ بے گھر افراد کو بذریعہ قرعہ اندازی پلا ٹ بھی دیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں گورنر سندھ نے کہا کہ بحیثیت گورنر سندھ عوام کے حق میں آواز اٹھا تا رہوں گا۔ اگر اختیارات ہوتے توآج ڈمپر سے کوئی کچلا نہیں جاتا۔ انہوں نے کہا کہ دو ماہ کے دوران ڈمپر سے قتل ہونے والوں کے گھروں میں جاﺅں گا۔ ان مقتولین کے اہل خانہ کو پلا ٹ دیں گے ان کی داد رسی کریں گے۔ مقتول کا مداوا ممکن نہیں لیکن مالی مدد سے ان کے آنسو ضرور پونچے جا سکتے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں گورنرسندھ نے کہا کہ گورنراینیشیٹیوز میں سرکاری ایک روپیہ بھی شامل ہیں۔ دوستوں کی مدد اور اپنی ذاتی جیب سے عوامی فلاح و بہبود منصوبے شروع کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک کا 15روزہ دورہ کرکے آیا ہوں، اوورسیز پاکستانیوں نے میرا حوصلہ بڑھایا۔ اووسیز پاکستانیوں نے گورنراینیشیٹیو کو زبردست سراہا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک موقع ہے عوام کی خدمت کرتا رہوں گا۔ انہوں نے کہا کہ مزید مختلف منصوبوں پر کام کررہے ہیں جن میں بیرون ممالک میں بچوں کی پڑھائی اور نوکریوں کے اسباب مہیا کرنے کی بھرپور کوشش کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں گورنر سندھ نے کہا کہ وزیرداخلہ اور سیکرٹری داخلہ کو بھی خط لکھ رہا ہوں کہ کوئی بھی شخص بغیر رجسٹریشن کے بے شمار گارڈز لے کر نہیں چل سکتے، ایسا لگتا ہے کہ لوگوں نے اپنے گھروں میں ریاستیں قائم کی ہوئی ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں گورنرسندھ نے کہا کہ وزیراعلی کو خط لکھا کہ ڈمپر حادثات پر کمیشن بنائیں لیکن انکا کوئی جواب نہیں آیا۔ میں خط لکھ سکتا ہوں ، جواب طلب کرسکتا ہوں ، مانیٹر کرسکتا ہوں اور کیا کروں۔ لوگوں کے بچے کچلے جارہے ہیں ، میں نے کہا کہ ڈی آئی جی سے کہ وہ خود نکلیں ورنہ میں نکلوں گا۔
