جس کسی کے پاس جتنا اختیار ہو گا اتنا ہی وہ جواب دہ ہو گا۔اُس کے زیر نگیں علاقہ میں جتنا کسی پر ظلم ہوا جس کسی کے ساتھ نا انصافی ہوئی،جس جس کی حق تلفی ہوئی اگر دیکھا جائے تو جہاں اختیار کا ہونا ایک بہت بڑا اعزاز ہے وہاں اس سب کی جوابدہی بھی بہت سخت ہے۔
یاد رکھیں ہم میں سے ہر ایک حاکم ہے اگر زیادہ نہیں تو کم از کم اپنے وجود کا اختیار ہر ایک کے پاس ہے تو ہمیں چاہیے کہ کم از کم ہم اپنے اس وجود پر تو اللہ کریم کے احکامات نافذ کر سکتے ہیں۔ہماری سوچ،عمل اور نتائج کا رخ اللہ کریم کی طرف ہونا چاہیے۔
امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے جمعتہ المبار ک کے روز خطاب کیا۔
انہوں نے کہا کہ آج ہماری ساری بحث دوسروں پر ہے کہ فلاں غلط ہے اور اس نے بڑی بد عنوانی کی۔ہر کوئی دوسرے پر اعتراض کر رہا ہے۔
دوسروں پر اعتراض کرنے کی بجائے میں خود کو دیکھوں کہ میں کہاں کھڑا ہوں اور میرے کردار سے اس ملک و قوم کو کتنا فائدہ ہو رہا ہے۔
میں دوسروں کی خیر خواہی اور ایثار کا کتنا جذبہ رکھتا ہوں۔ہمارے نیک اعمال سے معاشرے میں خوبصورتی آئے گی اور ہماری بدعنوانی سے معاشرے میں تعفن پیدا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج ہم چند دن عبادت کر لیں تو اس زعم میں مبتلا ہوجاتے ہیں کہ ہم بڑے عبادت گزار ہیں۔اللہ کریم ہمارے سجدوں کو شرف قبولیت عطا فرمائیں اور اللہ کی رحمت سے امید رکھیں کہ وہ ہمارے گناہوں کو بخش دے گا۔وہ اتنا کریم ہے کہ اگر بندہ مومن کسی گناہ کا ارادہ کرے پھر اس کو رد کر دے تو اللہ کریم اس پر بھی اجر عطا فرماتے ہیں۔اللہ کی راہ میں لڑنے کا حکم ہے لیکن ان اصولوں اور احکامات کے تحت عمل کرنا ہو گا۔اسلامی ریاست میں صاحب اختیار کو حق حاصل ہوگا کہ وہ جہاد کا اعلان کرے۔ازخود اگر کوئی جہاد کے نام پر قتل کرتا ہے تو یہ درست نہیں ہے کیونکہ حکم الٰہی کی بجاآوری ہی دین ہے۔
آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کے لئے اجتماعی دعا بھی کی۔