کراچی (پاک نیوز 24)سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے چیئرمین ایم کیو ایم خالد مقبول صدیقی کی جانب سے شہید ذوالفقار علی بھٹو پر الزامات کو شرمناک قرار دیتے ہوئے دو ٹوک انداز میں ایم کیو ایم سے معافی مانگنے اور گورنر سندھ کامران ٹیسوری سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔ سندھ کے سینئر وزیر نے صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ کی قیادت کو ایک مرتبہ پھر سیاست چمکانے کا شوق ہوا ہے اور متحدہ نے ایک بار پھر الزام تراشیوں کی سیاست شروع کردی ہے، اس طرح کی سیاست کی ایم کیو ایم کو قیمت چکانی پڑی ہے اور وہ تین چار شہروں سے سکڑ کر یوسی کی سطح تک پہنچ گئی ہے۔ لوگوں کو جلانے والے پیپلزپارٹی پر الزامات لگا رہے ہیں۔ہم نہیں چاہتے صوبے میں مزید الزامات کی سیاست ہو،ملک کو توڑنے اور ناکام بنانے کی سازشوں میں ایم کیو ایم ملوث رہی ہے، کوئی بعید نہیں ان کے لوگ اب بھی لندن سے رابطے میں ہوں۔انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف زہر انگیز گفتگو کی گئی جو کسی کو زیب نہیں دیتی، بھٹو کے خلاف تقسیم کرنے کی بات کرنا ڈوب مرنے کا مقام ہے،شہید بھٹو کا ملک کے لئے اہم کردار رہا ہے اور دنیا ان کی معترف ہے، خالد مقبول نے ہمارے قائد کے خلاف زہر انگیز گفتگو کی ہے ، پاکستان کی سیاسی تاریخ سے اگر ہماری لیڈرشپ کو نکال دیا جائے تو پھر کچھ بھی نہیں بچتا۔ شرجیل میمن نے کہا کہ کوٹہ سسٹم ملک میں سوچ سمجھ کر لایا گیا تھا اور یہ سسٹم پسماندہ علاقوں کےلوگوں کے تحفظ کے لئے لایا گیا تھا۔ حلفیہ کہتا ہوں ایم کیو ایم نے کبھی کسی باضابطہ ملاقات میں کوٹہ سسٹم ختم کرنے کا مطالبہ نہیں کیا۔لوگ اب ان کی باتوں میں نہیں آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم سندھ میں متعدد مسائل کی ذمہ دار ہے، صوبے میں پڑھے لکھے نوجوان روزگار کے منتظر تھے لیکن ایم کیو ایم نے نوکریوں پر پابندی لگوائی اور اسٹے آرڈر لے کر بیٹھ گئی ، ایم کیو ایم کے اسٹے کی وجہ سے کئی محکموں کے ہاتھ بندھے ہوئے تھے۔ سینئر وزیر نے کہا کہ آج خالد مقبول اور ان کے لوگ کل تک اپنے جس قائد کے پیچھے پیچھے پھرتے تھے آج وہ اپنے اسی قائد کو لیڈر ماننے پر تیار نہیں ہیں۔ بلدیاتی اداروں میں ایم کیو ایم نے کارکنان بھرتی کیے ، ماضی میں سارے ٹارگٹ کلرز واٹر بورڈ اور کے ایم سی کے ملازم ہوتے تھے، آدھی سے زیادہ رابطہ کمیٹی سرکاری ملازم ہے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایم کیو ایم جھوٹ کی سیاست کا باب بند کرے ، بد تمیزی کا جواب بد تمیزی سے نہیں دیں گے لیکن ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف بات کرنے پر ایم کیو ایم کو معافی مانگنی چاہیے ، نفرت کی سیاست کرنے والوں کا حشر سب نے دیکھا ہے۔سینئر وزیر نے کہا کہ گورنر سندھ کامران ٹیسوری بھی ایم کیو ایم کے نمائندے ہیں، گورنر سندھ فوری طور پر مستعفی ہوں ، صوبے میں اس طرح کی سیاست مزید نہیں چلے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایک وقت تھا کہ یہ لوگ بانی ایم کیو ایم کی پاکستان کے خلاف کی گئی باتوں پر ایک لفظ نہیں بولتے تھے لیکن جب ان کے بانی پر پابندی لگی تو یہ لوگ اب متحدہ پاکستان کا چولا پہن کر وہی پرانی سیاست اب بھی کررہے ہیں، خالد مقبول کی حیثیت صفر پلس صفر پلس صفر ہے۔ ایم کیو ایم نے نوجوان نسل کو تباہ کیا ، ان کے ہاتھوں میں ہتھیار دیئے، کراچی میں آئے روز ہڑتالیں ہوتی تھیں لیکن اب ایم کیو ایم کی بدمعاشی ختم ہو گئی ہے ، ایم کیو ایم نفرت اور تعصب کا شوشہ چھوڑنے والی جماعت ہے ۔ محکمہ تعلیم میں 50 ہزار اسامیاں شفاف طریقے سے آئی بی اے کے ٹیسٹ کے تحت پُر کی گئی ہیں ۔ سینئر وزیر نے مزید کہا کہ پرویز مشرف کے دور حکومت میں ایم کیو ایم مکمل طور پر طاقتور تھی، اس وقت انہوں نے کوٹہ سسٹم ختم کیوں نہیں کروایا، حقیقت یہ ہے کہ ایم کیو ایم نے کسی ایک آفیشل اجلاس میں کبھی بھی کوٹہ سسٹم کی مخالفت نہیں کی۔ ان کا کہنا تھا کہ جب ایم کیو ایم کے پاس بندوقیں ہوتی تھیں ہم تب نہیں ڈرے تو اب کیا ڈریں گے۔ صوبائی وزیر ناصر شاہ نے کہا کہ ہم سمجھتے تھے ایم کیو ایم جب ایم کیو ایم پاکستان بنی تو شاید نفرت اور منافقت کی سیاست سے بھی کنارہ کش ہوگئی ہوگی لیکن ہم غلط سمجھتے تھے ، دم وہی ٹیڑھی کی ٹیڑھی رہی ۔ادھر میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے ایم کیو ایم کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ شہید بھٹو پر بات کرنے سے قبل ایم کیو ایم اپنے گریبان میں جھانک لے، شہید بھٹو نے سب سے بڑھ کر پاکستان کو ایٹمی پروگرام دیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو پربات کرنے سے ایم کیو ایم کے بونے رہنماؤں کا قد کبھی نہیں بڑھے گا۔ انہوں نے کہا کہ بوری بند لاشیں،بھتہ خوری اور ہڑتالیں ایم کیو ایم کی پہچان ہے۔پیپلز پارٹی نے ہمیشہ عوام کو میرٹ پر ملازمتیں فراہم کیں، ایم کیو ایم نے ہمیشہ شہریوں کے حقوق کا سودا کیا۔ ایم کیو ایم اپنے آپس کے اختلافات سے تنگ آکر الزام تراشی کی سیاست کر رہی ہے۔