کراچی (27 فروری) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت کابینہ کےاجلاس میں کئی اہم فیصلے، خواتین کے لیے 1,000 پنک الیکٹرک موٹر سائیکلوں کی خریداری ، کراچی کے لیے ڈبل ڈیکر بسوں اور الیکٹرک وہیکلز کے حصول کی منظوری دے دی گئی۔ کابینہ نے کے فور منصوبے کےلیے پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کی خاطر کینجھر جھیل اور کے بی فیڈر کی فوری بہتری کا بھی فیصلہ کیا ۔ اس کے علاوہ وزیر اعلیٰ نے ڈاؤ یونیورسٹی کو اینٹی اسنیک اور اینٹی ریبیز ویکسین تیار کرنے کے لیے ایک کمپنی قائم کرنے کی اجازت دے دی۔
کابینہ اجلاس جمعرات کو وزیر اعلیٰ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں صوبائی وزراء، مشیران، خصوصی معاونین، چیف سیکریٹری اور متعلقہ سیکریٹریز نے شرکت کی۔
خواتین کے لیے پنک الیکٹرک موٹر سائیکلیں
کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ ٹرانسپورٹ اینڈ سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی خواتین کی نقل و حرکت کو بہتر بنانے کے لیے ایک پائیدار ٹرانسپورٹیشن پروگرام شروع کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔
یہ منصوبہ خواتین کے لیے تقریباً 1,000 الیکٹرک موٹر سائیکلیں متعارف کرائے گا جو کھلی اور شفاف قرعہ اندازی کے ذریعے تقسیم کی جائیں گی۔ اس منصوبے کے لیے 300 ملین روپے درکار ہوں گے جو بجٹ سے ہٹ کر حاصل کیے جائیں گے۔ کابینہ نے نوٹ کیا کہ دنیا بھر میں خواتین کی بڑھتی ہوئی تعداد روزمرہ آمد و رفت کے لیے الیکٹرک موٹر سائیکلوں کو اپنے بنیادی سفری ذریعے کے طور پر اپنا رہی ہے۔
اس طلب میں اضافے کی بنیادی وجوہات میں زیادہ نقل و حرکت، کاروں یا عوامی ٹرانسپورٹ کے مقابلے میں کم لاگت، ماحول دوستی اور کم سے کم دیکھ بھال شامل ہیں۔ یہ موٹر سائیکلیں خواتین کی نقل و حرکت اور خود مختاری کو نمایاں طور پر بڑھانے میں مدد دیتی ہیں، معاشی خود مختاری کو فروغ دیتی ہیں، صنفی تعصبات کو توڑتی ہیں اور تحفظ و سلامتی میں بہتری لاتی ہیں۔
کابینہ نے فیصلہ کیا کہ سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی ان الیکٹرک موٹر سائیکلوں کی خریداری مسابقتی بولی کے ذریعے ایک یا زیادہ مینوفیکچررز سے کرے گی جس کا انحصار قیمت اور دیکھ بھال کے عوامل پر ہوگا۔ تقسیم کا عمل شفاف اور کھلی قرعہ اندازی کے ذریعے میڈیا کی موجودگی میں کیا جائے گا جس کے لیے اہلیت کے مخصوص معیارات مقرر کیے گئے ہیں۔ اہل امیدوار کے لیے لازم ہے کہ وہ سندھ کی مستقل رہائشی ہو۔ وہ طالبہ ہو یا برسرِ روزگار خاتون ہو۔ وہ الیکٹرک موٹر سائیکل کو سات سال تک فروخت نہ کرے۔
کراچی کےلیے 50 پبلک بسوں کی خریداری
کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کراچی کےلیے 50 پبلک ٹرانسپورٹ بسیں خریدنے کا منصوبہ بنا رہی ہے جن میں 15 ڈبل ڈیکر بسیں اور 35 الیکٹرک بسیں شامل ہیں۔ ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ نے شاہراہِ فیصل پر 15 ڈبل ڈیکر بسیں چلانے کا ارادہ ظاہر کیا اور اس تجویز کی منظوری دیتے ہوئے منصوبے کے لیے 3 ارب روپے مختص کیے۔ یہ بسیں شہر کے مختلف روٹس پر چلائی جائیں گی۔
کے بی فیڈر اور کینجھر جھیل کی بہتری برائے کے-فور
کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ سندھ حکومت نے حکومتِ پاکستان کے اشتراک سے “گریٹر کراچی بلک سپلائی اسکیم کے-فور” کا آغاز کیا ہے جس کا مقصد پانی کی فراہمی میں 1,200 کیوسک کا اضافہ کرکے مجموعی طور پر 2,400 کیوسک تک پہنچانا ہے۔
19 جولائی 2023 کو ایگزیکٹو کمیٹی آف دی نیشنل اکنامک کونسل ( ایکنک) نے کے-فور منصوبے کے لیے پانی کی ضروریات کے عنوان سے پی سی-ون کی منظوری دی، جس کا بجٹ 39,942.559 ملین روپے رکھا گیا جو وفاقی اور سندھ حکومت کے درمیان مساوی تقسیم کیا گیا۔ تاہم اس کے بعد تعمیراتی لاگت اور مزدوری کے اخراجات میں نمایاں اضافہ ہوا۔
مالی سال 24-2023 کے دوران محکمہ آبپاشی نے جاری معاہدوں سے متعلق آٹھ اشیاء کے لیے عبوری ریلیف طلب کیا کیونکہ کلری بگھار فیڈراپرلائننگ منصوبے کے علاوہ کوئی نیا منصوبہ منظور نہیں کیا گیا۔ اگرچہ سندھ کابینہ نے جون 2024 میں کمپوزٹ شیڈول آف ریٹس (سی ایس آر) 2024 کی منظوری دی تھی لیکن اس کی منظوری کا اس منصوبے پر ماضی کا کوئی اثر نہیں ہوگا۔
دوسری پروجیکٹ اسٹیئرنگ کمیٹی کے 7 نومبر 2024 کوہونے والے اجلاس میں بروقت تکمیل کی ضرورت کو تسلیم کرتے ہوئے آٹھ اشیاء کے لیے عبوری ریلیف کی منظوری دی گئی اور نظرثانی شدہ پی سی-ون کو منظوری کے لیے پیش کرنے کی تجویز دی۔ نظرثانی شدہ پی سی-ون تیار کیا گیا اور 16 دسمبر 2024 کو 30ویں پروجیکٹ ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی ( پی ڈی ڈبلیو پی ) کے اجلاس میں اس پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر عبوری ریلیف دینے اور پی سی-ون میں ترمیم کرنے پر غور کیا گیا۔ کابینہ نے اس تجویز کی منظوری دیتے ہوئے محکمہ آبپاشی کو ہدایت دی کہ وہ پی سی-ون میں ترمیم کرے اور منصوبے کو مقررہ وقت میں مکمل کرے۔.
کے فور ٹرانسمیشن لائن
کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ سندھ ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی ( ایس ٹی ڈی سی ) کے فور منصوبے کے لیے ایک ٹرانسمیشن لائن بچھانے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ 132 کے وی گرڈ اسٹیشن کی بھی ضرورت ہے جس کے قیام کے لیے 16.47 ارب روپے درکار ہوں گے۔
محکمہ توانائی نے اتفاق کیا کہ قرض کی رقم منصوبے پر پیش رفت کے مطابق اقساط میں جاری کی جائے گی جس کی تصدیق محکمہ توانائی کرے گا۔
کابینہ نے سندھ ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی اور سندھ انرجی ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ کی جانب سے 20 فیصد مشترکہ ایکویٹی سرمایہ کاری جس کی مجموعی مالیت 3,295 ملین روپے ہے کی منظوری دی۔ باقی 80 فیصد یعنی 13,179 ملین روپے سندھ حکومت کے قرض یا مالی معاونت سے فراہم کیے جائیں گے۔
سندھ ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی قرض کی واپسی کمرشل آپریشنز ڈیٹ سے شروع کرے گی۔ کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کے لیے 50 میگاواٹ کے بلک پاور صارف کے طور پر کام کرے گی۔
ایک ٹرانسمیشن سروس ایگریمنٹ کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن اور سندھ ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کے درمیان طے پائے گا جس کے بعد 50 میگاواٹ کا قابل تجدید توانائی ہائبرڈ انڈیپنڈنٹ پاور پلانٹ قریبی علاقے میں قائم کیا جائے گا۔
کابینہ نے اس تجویز کی منظوری دے دی ۔
کراچی واٹر سپلائی اینڈ سیوریج سروسز امپروومنٹ پروجیکٹ
یہ منصوبہ 2016 کی کراچی ڈائیگنوسٹک اسٹڈی کے بعد شروع کیا گیا تھا۔ اس منصوبے کا مقصد شہر کے پانی اور سیوریج کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانا ہے، جس کے لیے 1.6 بلین ڈالر کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ یہ منصوبہ چار مراحل میں 12 سال (2020-2032) کے دوران مکمل کیا جائے گا۔
اس منصوبے کی مالی معاونت عالمی بینک، ایشیائی انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک اور حکومت سندھ فراہم کر رہی ہے، جس کا تناسب 40:40:20 ہے۔
3 اپریل 2023 تک دوسرے مرحلے کے لیے 600 ملین ڈالر کا بجٹ سندھ ایکسٹرنل ڈیبٹ مینجمنٹ کمیٹی نے منظور کر لیا ہے۔ عالمی بینک کے ساتھ باضابطہ مذاکرات 18 اکتوبر 2024 کو ہوئے جن میں مختلف حکومتی نمائندوں نے شرکت کی۔ مذاکرات کی کامیاب تکمیل کے بعد مارچ 2025 تک عالمی بینک بورڈ سے قرض کی منظوری متوقع ہے۔
صوبائی کابینہ میں پیش کیے گئے مذاکراتی پیکیج کی بعد از تکمیل منظوری دی گئی جس میں پروجیکٹ ایگریمنٹ، قرض معاہدہ اور پروجیکٹ ایپریزل ڈاکیومنٹ شامل ہیں۔
ڈبل کیبن پک اپ کی رجسٹریشن
کابینہ میں اس معاملے پر بحث ہوئی کہ ڈبل کیبن گاڑیاں تجارتی گاڑیوں کے طور پر رجسٹر کی جا رہی ہیں حالانکہ ان میں سے زیادہ تر نجی استعمال میں آتی ہیں۔ اس غلط درجہ بندی کی وجہ سے صوبائی رجسٹریشن فیس اور دیگر ٹیکسوں میں بھاری مالی نقصان ہو رہا ہے۔
کابینہ نے فیصلہ کیا کہ یہ گاڑیاں غیر تجارتی کے طور پر رجسٹر کی جائیں گی جس کے لیے گاڑی کی کل قیمت کا چار فیصد رجسٹریشن فیس مقرر کی گئی ہے۔ مزید برآں موٹر وہیکل فیس سالانہ 7,000 روپے ہوگی جبکہ لگژری ٹیکس اور کنورژن فیس سے استثنیٰ دیا جائے گا۔
اس کے علاوہ کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ سندھ پیپلز ہاؤسنگ پروجیکٹ برائے سیلاب متاثرین کے لیے جاری کردہ پریمیم نمبر پلیٹس کی فروخت سے 541.6 ملین روپے کی آمدنی حاصل ہوئی۔ کابینہ نے فیصلہ کیا کہ یہ فنڈز سندھ پیپلز ہاؤسنگ پروجیکٹ کو منتقل کیے جائیں گے۔
ڈاؤ یونیورسٹی
کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ ڈاؤ یونیورسٹی نے ڈاؤ لائف سائنسز فاؤنڈیشن کے نام سے سیکشن 42 کمپنی کے قیام کی تجویز دی ہے جس کا مقصد عوامی صحت کے منصوبوں کو فروغ دینا اور انتظامی و مالی استحکام کو یقینی بنانا ہے۔ ڈاؤ یونیورسٹی سانپ کے کاٹے اور کتے کے کاٹے کی ویکسین کی تیاری ، ادویات کی تیاری کے لیے پلازما جمع کرنے ، بایو ایکویلینس اسٹڈی سینٹر کے قیام (جس میں لیبارٹری کٹس، ری ایجنٹس اور کلینیکل ٹرائلز شامل ہوں گے)، پینے کے محفوظ پانی کی پیداوار کے منصوبے شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ کمپنی کا تمام منافع ڈاؤ یونیورسٹی اینڈومنٹ فنڈ میں منتقل کیا جائےگا تاکہ عوامی صحت کے منصوبوں کو مزید فروغ دیا جا سکے۔ کابینہ نے کمپنی کے قیام اور اس کی رجسٹریشن کی منظوری دے دی۔
گورنمنٹ پولی ٹیکنک انسٹی ٹیوٹ
کابینہ نے شہید ذوالفقار علی بھٹو انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (زیبسٹ) اور زیب ٹیک کی جانب سے گورنمنٹ پولی ٹیکنک انسٹی ٹیوٹ کو اپنانے کی تجویز پر غور کیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے اس تجویز کی منظوری دیتے ہوئے 160.3 ملین روپے کے گرانٹ کی منظوری دی۔
وزیر اعلیٰ نے شہری اور انفراسٹرکچر ڈپارٹمنٹ کو ہدایت دی کہ وہ صنعتی گارمنٹس میکنگ، اسٹریچنگ، ڈریس میکنگ، اور صنعتی الیکٹریفیکیشن جیسے شعبوں میں تربیت حاصل کرنے والے افراد کی تعداد 4 لاکھ تک بڑھائے۔
پہلے پانچ سالوں کے لیے سندھ حکومت 616.53 ملین روپے فنڈ فراہم کرے گی جس کے بعد زیبسٹ اور زیب ٹیک اگلے پانچ سالوں کے لیے تربیت کے اخراجات خود برداشت کریں گے۔
اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کی خودکار نظام سازی
سندھ کے انکوائری اینڈ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے ایک جامع اصلاحاتی منصوبہ تیار کیا ہے جس کا مقصد خودکار نظام اور شکایات مینجمنٹ سسٹم (سی ایم ایس) کا قیام ہے۔
کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ سکھر آئی بی اے نے سی ایم ایس کی تیاری کے لیے تفصیلی تجویز جمع کرائی ہے جسے ٹرن کی بنیاد پر 144.118 ملین روپے کی لاگت سے مکمل کیا جائے گا۔ کابینہ نے سکھر آئی بی اے کی تجویز کو منظم، کم لاگت اور اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کی ضروریات کے مطابق قرار دیتے ہوئے اس کی منظوری دے دی۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے ہدایت دی کہ ایک سال کے اندر اندر یہ نظام مکمل کیا جائے تاکہ ہیڈ آفس سے لے کر ضلعی دفاتر تک تمام امور کو خودکار بنایا جا سکے.