رمضان المبارک کا پہلا عشرہ ہے رحمت باری عام ہے۔کون ہے جو رحمت کا متلاشی نہ ہوگا کوئی بھی اس کی رحمت کے بغیر نہیں رہ سکتا ہر ایک کو اس کی رحمت کی ضرورت ہے۔تو یہ رمضان المبارک کا وہ عشرہ ہے جس میں رحمت باری لٹائی جا رہی ہے۔آج ان با برکت لمحوں میں بھی اگر کوئی برائی کرتا ہے،نماز روز ہ نہیں کرتا تو اس کے پاس یہ جواز بھی نہیں رہا کہ یہ کام شیطان نے کروائے ہیں کیونکہ شیطان تو رمضان المبارک میں قید کر دئیے جاتے ہیں لیکن وہ شیطنت جو ہمارے مزاجوں میں رچ بس گئی ہے یہ اس کا پرتو ہے خود کو دیکھیں اور اپنا محاسبہ کیجیے اور روزے کا احترام کرتے ہوئے اُس تقوی کے حصول کی کوشش کیجیے جس کا حکم ہے۔
انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک میں بھی سودی نظام چل رہا ہے۔کیا یہ بھی شیطان ہم سے کروا رہا ہے؟ہمارے اعمال ایسے ہیں کہ ہم مان رہے ہیں لیکن مانتے نہیں ہم ساری دنیا سے ملکی بہتری کے لیے معالج ڈھونڈ رہے ہیں،علاج تلاش کر رہے ہیں لیکن دین اسلام سے راہنمائی نہیں لے رہے۔اللہ کریم نے انبیاء مبعوث فرمائے مخلوق کی راہنمائی کے لیے۔جیسے سابقہ قومیں اپنی بے عملی کی وجہ سے تباہ ہوئی تھیں ہم بھی ہو رہے ہیں کیونکہ ہمارے پاس بھی اب صرف دعوی ہے عمل نہیں۔آپ ﷺ اللہ کے رسول ہیں۔سارا حق موجود ہے ظاہر ہو یا باطن۔آپ کیا چاہتے ہیں بات تو آپ کے فیصلے پر ہے۔تربیت اور راہنمائی کے لیے ہر چیز قول و فعل میں موجود ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ رمضان المبارک کو غنیمت جانیے اور اس کی رحمت کے طالب بنیں۔ سارے اچھائی کی بات کرتے ہیں لیکن عملی طور پر برائی کر رہے ہوتے ہیں۔کہتے کچھ ہیں کرتے کچھ ہیں قرآن کریم غور فکر کی دعوت دیتا ہے پھر بھی ہم اندھے پن کا مظاہرہ کرتے ہیں۔اتنی خرابی کے باوجود ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ صاحب ایمان لوگ نہیں رہے ایسے لوگوں کی وجہ سے تو دنیا قائم ہے۔اللہ کریم نے ایک بار پھر موقع عطا فرمایا ہے کہ اس رمضان المبارک کو غنیمت جانیے اور اس کی رحمت کے طالب بنیے تلاوت قرآن کریم سے اپنی زبانوں کو تر کیجیے،اس وقت کو ضائع مت کیجیے۔اور اپنے دل کھول کر اللہ کی بارگاہ میں رکھ دیجیے۔اپنے کاسۂ دل کو سیدھا کیجیے اور رحمت باری سے بھریے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔