کراچی، 26/اپریل2024ء۔۔ سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کا ستائیسواں کانووکیشن روایتی جوش و جذبے سے منایا گیا جس میں مختلف مکاتبِ فکر سے تعلق رکھنے والی اعلیٰ علمی شخصیات کے علاوہ معززین، فیکلٹی و طلباء کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی۔تقریب کے مہمانِ خصوصی صوبہ سندھ کے گورنر کامران خان ٹیسوری تھے۔اس موقع پر گیارہ سو سے زائدطلباء و طالبات کو ڈگریاں تفویض کی گئیں اور امتیازی نمبروں سے اول، دوئم اور سوئم پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء و طالبات میں بالترتیب طلائی، چاندی اور کانسی کے تمغے تقسیم کئے گئے۔سرسید یونیورسٹی کے کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے گورنر کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ بلاشبہ سرسید یونیورسٹی کی کامیابی اور ترقی کی ایک طویل فہرست ہے اور جامعہ نے تیزی سے بدلتے ماحول کے مطابق ناگزیر تبدیلیوں سے اپنی ساکھ اور ارکردگی کے اعلیٰ معیار کو برقرار رکھا ہوا ہے۔گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا کہ گورنر ہاؤس میں اس وقت تقریباََ پچاس ہزار طلباء انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مختلف شعبوں میں مفت تعلیم حاصل کررہے ہیں اور وہ آئی ٹی کاایک سال کا ڈپلومہ مکمل کرنے کے بعد پندرہ سے بیس لاکھ روپے ماہانہ کمانے کے
قابل ہو جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم ایسے نوجوانوں کو ایک لاکھ سے ایک کروڑ روپے کا ناقابل واپسی قرض دینے کا پلان کررہے جو منفرد بزنس پلان یا آئیڈیاز لے کر آئیں۔ہم سندھ کو آئی ٹی صوبہ بنانا چاہتے ہیں۔اس یادگار موقع پر خطاب کرتے ہوئے سرسید یونیورسٹی کے چانسلر جاوید انوار نے کہا کہ کساد بازاری کے دور میں بھی طلباء کی ایک کثیر تعداد نے سرسید یونیورسٹی میں داخلہ لینے کو ترجیح دی جو ہماری جامعہ کی اعلیٰ کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ فیکلٹی اور انتظامیہ کی محنت اور مثالی کارکردگی کے باعث سرسید یونیورسٹی نئے آنے والے طلباء کی ترجیحات کا مرکزبن گئی ہے۔دور بدل چکا ہے اورٹیکنالوجی کا انقلاب آچکا ہے۔نوجوان انٹرپرینورشپ کی طرف جارہے ہیں۔نئے آئیڈیاز پر کام ہورہا ہے۔نت نئی مصنوعات متعارف کرائی گئی ہیں۔۔کاروبار کے نئے نئے مواقع پیدا ہورہے ہیں اور ملازمت میں ایسے نوجوانوں کو ترجیح دی جارہی ہے جو کاروباری اداروں کی کارکردگی، پیداوار اور منافع بڑھانے میں موثر کردارادا کرسکیں۔انہوں نے کہا کہ اکیسویں صد ی میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی ہماری ایک ضرورت بن چکی ہے اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی ترقی نے انسانی معاشرت پر گہرے اثرات مرتب کئے ہیں۔ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے زیرِاثر معاشروں میں نمایاں تبدیلیاں دیکھنے میں آرہی ہیں۔دورِ حاضر میں طلباء کا رجحان ڈگری سے ہٹ کرسافٹ قویئر بیسڈ ڈیجیٹل اپلیکیشنز کی طرف بڑھ رہا ہے۔عصرِحاضر کے تقاضوں کے مطابق معاشرے کی ضرورت کو مدِنظر رکھتے ہوئے سرسید یونیورسٹی نے دو نئے پروگرام ڈیٹا سائنس اور سائبر سیکوریٹی نیٹ ورک شروع کئے ہیں۔۔اس کے علاوہ مستقبل میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس، کلاؤڈ کمپیوٹنگ سمیت بزنس اور آئی ٹی کے مضامین پر مشتمل ایک نئی ڈگری بھی متعارف کروائی جائے گی۔ ہمیں آنے والے چیلنج کا بخوبی ادراک ہے اوریہی وجہ ہے کہ ہم سرسید یونیورسٹی میں عنقریب سائبر سیکیوریٹی سینٹر آف ایکسیلنس کاافتتاح کرنے جارہے ہیں۔چانسلر جاوید انوار نے کہا کہ معاشی بحران کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے اورسرسید یونیورسٹی کے ملازمین کی تکالیف کا خیال کرتے ہوئے ہم تنخواہوں کے اسکیل پر بھی نظرِ ثانی کررہے ہیں۔اس موقع پر سرسید یونیورسٹی کی گزشتہ سال کی کارکردگی پر مبنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے سرسید یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین نے کہا کہ آج، ستائیسویں کانو کیشن میں 1100 سے زائد ڈگریاں تفویض کی گئیں۔سرسیدیونیورسٹی میں 16 شعبہ جات میں 7,000 سے زائد طلباء و طالبات زیرِ تعلیم ہیں۔فیکلٹی ممبران کی تعداد350 سے تجاوز کرچکی ہے جن میں 64 پی ایچ ڈیز بھی شامل ہیں۔سرسیدیونیورسٹی میں اپلائیڈ کمپیوٹنگ اینڈ ایمرجنگ سائنسز کا شعبہ متعارف کرایا گیا ہے جس کے تحت مصنوعی ذہانت، کلاؤڈ کمپیوٹنگ جیسے نئی ابھرتی ٹیکنالوجیز سے متعلق مختلف ڈگری پروگرام شروع کئے جائیں گے۔انھوں نے بتایا کہ ٹائمز ہائر ایجوکیشن امپیکٹ رینکنگ میں بھی سرسید یونیورسٹی نے ایک نمایاں مقام حاصل کرلیا ہے ۔انھوں نے بتایا کہ گزشتہ سال سرسید یونیورسٹی نے مختلف اداروں کے ساتھ 102 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کئے جن میں کوریا، نیپال اور اسپین کی جامعات بھی شامل تھیں۔گزشتہ سال ممتاز قومی و بین الاقوامی ریسرچ جرنلز میں سرسید یونیورسٹی کی فیکلٹی کے تقریباََ 175 تحقیقی مقالے شائع ہوچکے ہیں۔پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین نے بتایا کہ سرسید یونیورسٹی اپنی شاندار کارکردگی پر گزشتہ تین سال سے متواتر برانڈ آف دی ائیر ایوارڈ حاصل کررہی ہے۔جامعہ کے 1,318 مستحق طلباء کو تقریباََ 35 ملین روپے کے وظائف سے نوازا گیا۔رجسٹرارکموڈور (ر) سید سرفراز علی نے کانوکیشن کی تقریب کی نظامت کے فرائض ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا مقصد سرسیدیونیورسٹی کو عالمی پایہ کی ایک بہترین یونیورسٹی بنانا ہے۔ ہماری جامعہ طلباء کی تعلیم اور تربیت کو مرکزی حیثیت دیتی ہے اور انداز میں ان کو پروان چڑھاتی ہے کہ وہ معاشرے کی بہتری اور ترقی میں اپنا بھرپورکردار ادا کرسکیں۔اعلیٰ تعلیم معاشی ترقی اور خوشحالی کی ضامن ہے۔شخصیت سازی سے ایک بہترین معاشرہ تشکیل دیا جاسکتا ہے اوررویوں کی درستگی معاشرے میں مثبت رجحانات کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔اول پوزیشن حاصل کرنے پر طلائی تمغہ حاصل کرنے والوں میں عنب علی (بائیومیڈیکل انجینئرنگ)، آمنہ صدیقی (بائیومیڈیکل سائنس)، عائشہ خان (کمپیوٹر انجینئرنگ)، ملک تنزیل (الیکٹریکل انجینئرنگ)، سید محمد عبدالرحمن النبی (الیکٹرانک انجینئرنگ)، علماامین (کمپیوٹر سائنس)، منیب احمد خان (انفارمیشن ٹیکنالوجی)، رمنا ندیم (سافٹ ویئر انجینئرنگ)، طیقوم (سول انجینئرنگ)، سید محمد جبران جیلانی (سول انجینئرنگ ٹیکنالوجی)، سحرش جاوید (آرکیٹکچر) اور حفصہ طارق (بزنس ایڈمنسٹریشن) شامل ہیں۔دوئم پوزیشن پر چاندی کا تمغہ حاصل کرنے والوں میں کنزا عمران (بائیومیڈیکل انجینئرنگ)، سیدہ ایمن زہرہ (بائیومیڈیکل سائنس)، اسماعیل ظہیر شیخ (کمپیوٹر انجینئرنگ)، عمر فاروق (الیکٹریکل انجینئرنگ)، سویرا (الیکٹرانک انجینئرنگ)، وانیاخان (کمپیوٹر سائنس)، اسماء شفیع (انفارمیشن ٹیکنالوجی)، اُنساء اطہر (سافٹ ویئر انجینئرنگ)، محمد دانیال (سول انجینئرنگ)، شیخ محمد فیضان (سول انجینئرنگ ٹیکنالوجی)، ندا تسنیم (آرکیٹکچر) اوراَسباہ عابد (بزنس ایڈمنسٹریشن) شامل ہیں جبکہ سوئم پوزیشن پر کانسی کا تمغہ حاصل کرنے والوں میں نبیہا سحر (بائیومیڈیکل انجینئرنگ)، فہا نعمان صدیقی (بائیومیڈیکل سائنس)، نیہا شکیل (کمپیوٹر انجینئرنگ)، عمر زید (الیکٹریکل انجینئرنگ)، طلحہ مصطفی (الیکٹرانک انجینئرنگ)، ہنزلہ بن راشد (کمپیوٹر سائنس)، کائنات جمیل (انفارمیشن ٹیکنالوجی)،مقدس جاوید (سافٹ ویئر انجینئرنگ)چودھری محمد حزیم اللہ (سول انجینئرنگ)، سیف اللہ (سول انجینئرنگ ٹیکنالوجی) اورمحمد مشہود چوہان (آرکیٹکچر) شامل ہیں۔اختتامِ تقریب پر سرسیدیونیورسٹی کے طلباء و طالبات نے لائیو ترانہ علیگڑھ پیش کیا۔