کراچی….
سماجی کارکن و شاعرہ عابدہ اقبال آزاد کی 13 ویں برسی اتوار 20 اپریل کو منائی جائے گی۔ وہ 20 اپریل 2012 کو دار فانی سے کوچ کر گئی تھیں۔ عابدہ اقبال آزاد کے مشہور ادب پاروں میں 1971 کی پاک بھارت جنگ اور اس وقت کے مشرقی پاکستان میں سیاسی بغاوت کے تناظر میں لکھی گئی تصانیف “ڈیٹ لائن ڈھاکہ” اور “آگ کا دریا ہے اور ڈوب کر جانا ہے ” شامل ہیں۔مرحومہ کی ہمشیرہ اور صحافی شازیہ تسنیم کے مطابق انہوں نے ادبی شخصیت ہونے کے ساتھ ساتھ ایک کالم نگار کی حیثیت سے بھی معاشرے میں ٹھوس کردار ادا کیا۔عابدہ اقبال نے اپنی شاعری اور نثر کو سماجی ناانصافیوں سے لے کر سیاسی بدعنوانی تک ملک کو درپیش اہم مسائل پر روشنی ڈالنے کے لئے پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کیا، ان کی تحریریں معاشرےمیں تبدیلی کا موجب تھیں۔انہوں نے اپنے صحافتی کیریئر کا آغاز بہت کم عمری میں ایک فیچر رپورٹر کے طور پر کیا تھا اور اپنے پہلے نام عابدہ یاسمین ربانی کے ساتھ بنگلہ دیش آبزرور اور بنگلہ دیش ٹائمز میں خدمات انجام دیں۔ ایم بی بی ایس کرنے کے بعد انہوں نے شادی کر لی اور کراچی منتقل ہو گئیں۔ عابدہ اقبال آزاد جنہیں ایک سرگرم شاعرہ کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے، اپنی متاثر کن تحریروں کے ذریعے اپنے خیالات اور جذبات کا بھرپور اظہار کرتی نظر آتی ہیں۔انہوں نے سماجی اور سیاسی مسائل کو اپنی ادبی و صحافتی کاوشوں کا موضوع بنانے کے ساتھ ساتھ انسانی اور خواتین کے حقوق کے لئے سماجی اور سیاسی کارکن کے طور پر بھرپور کردار ادا کیا۔عابدہ اقبال آخری دم تک کالم نگار کی حیثیت سے مختلف خبر رساں اداروں سے وابستہ رہیں۔ ان کی تخلیقات میں سعادت حسین منٹو، خلیل جبران اور رابندر ناتھ ٹیگور کی تخلیقات کا اردو ترجمہ بھی شامل ہے۔