لاڑکانہ(پاک نیوز 24)جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ملک میں موجودہ غیریقینی کی صورتحال اور جو کچھ ہو رہا ہے وہ فروری 2024 ءمیں ہونے والے الیکشن چوری کرنے کی وجہ سے ہے ،جس نے حالات میں شدت پیدا کردی،مسئلے کی اصل بنیاد ووٹ کی چوری ہے، الیکشن آئین کے مطابق ہونے چاہئیں۔اسلام آباد میں پُرتشدد واقعات کی مذمت کرتا ہوں، پی ٹی آئی اگر رابطے میں رہے تو اُن کے لیے کردار ادا کرسکتا ہوں، مگر وہ رابطے میں مستقل نہیں رہتے۔ اتنے بندوبست پر بھی مظاہرین ڈی چوک تک کیسے پہنچ گئے؟۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ اسلامیہ لاڑکانہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ جے یو آئی نے ہمیشہ تشدد کی سیاست کی مخالفت کرتے ہوئے اعتدال پر مبنی سیاست کو متعارف کروایا ہے تاکہ ملک اور عوام کو اطمینان ہو، میں نے پی ٹی آئی کو کہا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم کو ووٹ نہ دیں۔ ہم ہمیشہ کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی اور دیگر جماعتوں کو ڈی چوک تک جلسے کرنے کی اجازت دی جائے ۔ سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کیا گیا توملکی حالات کنٹرول سے باہر ہوں گے۔سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ ملک کے آئین کے تحت شفاف انتخابات کرائے جائیں، جس سے ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام آئے گا۔ پاکستان میں اس وقت کوئی حکومت نہیں، ملک میں سنجیدہ حکومتوں کا ہونا ضروری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان بے امنی کا شکار ہیں اور دونوں صوبوں کی حکومتی غیر سنجیدہ ہیں،اگر صوبائی حکومتیں سنجیدہ نہیں تو مسائل کیسے حل ہوں گے۔حکومت کہتی ہے کہ پی ٹی آئی بانی جیل میں ہو اور پی ٹی آئی والے کہتے ہیں کہ ان کا بانی جیل سے باہر ہو تو اس سے ملک میں انارکی پھیلے گی، ہم چاہتے ہیں کہ معاملات مذاکرات سے حل ہوں، اگر وہ ہماری مدد اور تعاون چاہتے ہیں تو ہم مدد کرنے کو تیار ہیں کیونکہ جب مذاکرات ہوتے ہیں تو راستے کھلتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت صوبائی خودمختاری کی حامی ہے اور صوبوں کے وسائل پر سب سے پہلا حق صوبوں کا ہے، اس لیے وفاق اور صوبوں کے درمیان تمام معاملات اتفاق رائے سے حل ہونے چاہئیں، کسی بھی صوبے کو کسی معاملے پر احتجاج پر مجبور نہ کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سکھر میں ایک بڑا تاریخی جلسہ ہو رہا ہے، جس میں عوامی سمندر برپا ہو گا جو عوام کی رہنمائی کرے گا ۔