کراچی (پریس ریلیز،نمائندہ پاک نیوز) امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ملک میں آئین و قانون کی بالا دستی، جمہوریت کی بقاء، معیشت کی بہتری اور بحرانوں سے نجات کے لیے ضروری ہے کہ نواز لیگ، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم جعلی فارم 47کے نتائج سے برآمد ہونے والی حکومت سے دستبردار ہوں، تمام ادارے اپنی آئینی پوزیشن پر واپس جائیں، چیف جسٹس اس حوالے سے ایکشن لیں، اعلیٰ عدالتی کمیشن تشکیل دیا جائے اور اصلی فارم 45کے مطابق نتائج جاری کرکے عوام کی حقیقی نمائندہ حکومت بنائی جائے۔ جماعت اسلامی اس حوالے سے سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کر رہی ہے اور جماعت اسلامی اس سلسلے میں چھتری کا کردار ادا کرکے ملک اور قوم کو اس بھنور سے نکال سکتی ہے، جماعت اسلامی کی حقوق کراچی تحریک از سر نو پہلے سے زیادہ مضبوط اور توانا انداز میں آگے بڑھے گی۔ کراچی میں پہلے بلدیاتی انتخابات اور پھر عام انتخابات میں جماعت اسلامی کے مینڈیٹ پر شب خون مارا گیا، جیتی ہوئی سیٹیں چھین گئیں اور اس حوالے سے ہمارا موقف جو پہلے تھا وہی آج بھی ہے، قبضہ میئر کے خلاف عدم اعتماد کا آپشن موجود ہے جو کسی مناسب وقت پر استعمال کریں گے۔ حکومت کی جانب سے پیدا شدہ گندم کے بحران، کم قیمت پر خریداری کے خلاف اور کسانوں کے حقوق کے لیے 30اپریل کو پنجاب بھر میں احتجاج اور دھرنے دیئے جائیں گے۔ گندم کی ریکارڈ پیدوار ہونے کے باوجود 30لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے والوں اور اس کے حصہ داروں کو بے نقاب کرکے ان سب کو سزائیں دی جائیں۔ یکم مئی کو اس حوالے سے اسٹیک ہولڈرز کی بڑی مشاورت کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو کراچی پریس کلب کے پروگرام ”میٹ دی پریس“ میں صحافیوں سے گفتگو اور ان کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پریس کلب کے صدر سعید سربازی اور جنرل سیکریٹری شعیب احمد نے حافظ نعیم الرحمن کی آمد پر ان کا خیر مقدم کیا، پریس کلب کے عہدیداران اور گورننگ باڈی کے ارکان کی جانب سے حافظ نعیم الرحمن کو سندھی ٹوپی، اجرک، پریس کلب کا سونیئر اور گلدستہ پیش کیا گیا، اس موقع پر مرکزی نائب امیر ڈاکٹر اسامہ رضی، عبوری امیر منعم ظفر خان، نائب امیر مسلم پرویز، سیکر یٹری اطلاعات زاہد عسکری، سرفراز احمد، سلمان شیخ بھی موجود تھے۔قبل ازیں حافظ نعیم الرحمن کے ہمراہ پریس کلب کے عہدیداران وگورننگ باڈی کے ہمراہ نشست ہوئی اور تعارف کرایا گیا۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کراچی منی پاکستان ہے، یہ 54فیصد ایمپورٹ، 42فیصد ٹیکس اور 67فیصد ریونیو قومی خزانے میں جمع کروانے والا شہر ہے لیکن یہاں کی صنعتیں مہنگی بجلی، گیس کے بحران اور پانی کی عدم فراہمی کا شکار ہیں جب صنعتوں کو بنیادی سہولیات نہیں ملیں گی تو پیدوار کیسے بڑھے گی اور معیشت کس طرح ترقی کرے گی۔ کراچی کے عوام بھی بجلی، پانی، گیس، ٹرانسپورٹ اور اسٹریٹ کرائمز کے باعث سخت پریشان ہیں، رواں سال مسلح ڈکیتی کی وارداتوں میں 64شہری جاں بحق ہوئے اور 18,17ہزار وارداتیں رجسٹرڈ ہوئی ہیں، کچے اور پکے کے ڈاکو سب آپس میں ملے ہوئے ہیں اور پولیس کے اندر سے ان کو حمایت اور سرپرستی حاصل ہے اسی لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ کراچی پولیس میں مقامی باشندوں کو ترجیحی بنیادوں پر بھرتی کیا جائے، پولیس کے اندر اصلاحات اور جرائم پیشہ عناصر اور ڈاکوؤں کی سرپرستی کرنے والوں کی بیخ کینی کی جائے۔ کے الیکٹرک نیپرا اور حکومت کا ایک شیطانی اتحاد ہے جو کراچی کے عوام کے خلاف بنا ہوا ہے، جماعت اسلامی اہل کراچی کے حقوق کی جدو جہد اور خدمت جاری رکھے گی۔ جماعت اسلامی نے کراچی کا مقدمہ بھر پور انداز سے لڑا ہے، جماعت اسلامی مضبوط اجتماعیت، تنظیمی صلاحیت اور جمہوریت پر یقین رکھنے والی جماعت ہے اور افراد کے تبدیل ہونے سے نظام اور طریقہ کار تبدیل نہیں ہوتا، آنے والے وقت میں کراچی کی آواز پورے ملک میں گونجے گی اور اس تحریک کو مزید تقویت ملے گی۔ پیپلز پارٹی 16سال سے سندھ پر حکومت کر رہی ہے، ایم کیو ایم ہر حکومت کی اتحادی رہی ہے اور آج بھی کسی نہ کسی طریقے سے حکومت کا حصہ ہے، عام انتخابات میں جس طرح ناجائز طریقے سے ان پارٹیوں کو عوام پر مسلط کیا گیا عوام اس کا حساب ضرور لیں گے۔ بڑے افسوس کی بات ہے کہ نواز لیگ نے بھی ان جعلی نتائج اور حکومت کو قبول کیا جس کے بعد اس کی ساکھ ہی نہیں سیاست بھی ختم ہو گئی ہے۔ بڑا شور کیا جا رہا ہے کہ نواز شریف میدان میں آرہے ہیں اب وہ میدان میں آکر اور کیا کریں گے اپنے بھائی کو وزیر اعظم اور بیٹی کو وزیر اعلیٰ بنانے کے بعد سمدھی کو نائب وزیر اعظم بنا دیا، اب باقی بچا کیا ہے۔ جعل سازی سے بنی یہ حکومت زیادہ دیر نہیں چلے گی۔ اگر نواز لیگ یہ سمجھتی ہے کہ اسے امریکہ کی حمایت حاصل ہے اور اسٹیبلشمنٹ اس کے ساتھ ہے تو وہ یہ سمجھ لے کہ جمہوریت اور آئین کی پامالی سے ملک آگے نہیں بڑھ سکے گا، سب کو رجوع کرنا پڑے گا، تب ہی کوئی راستہ نکل سکے گا ورنہ عوام کے غیض و غصب کا سامنا کرنا پڑے گا۔موجودہ صورتحال میں پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں بھی قوم سے معافی مانگیں کہ انہوں نے غلط طریقے سے حکومت ختم کی اور یہ جماعتیں یہ بھی واضح کریں کہ اب وہ کس بات پر احتجاج کر رہی ہیں، آئین کی پامالی اور جمہوریت کشی پر احتجاج کر رہی ہیں یا یہ کہ ان کو ان کا حصہ نہیں ملا۔ آج سب کو اپنی اپنی غلطیوں کو تسلیم کرنا پڑے گا۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ملک میں گیس کا بحران حکومتوں کا پیدا کردہ ہے، گیس کے ذخائر ختم نہیں ہو رہے بلکہ نئے ذخائر دریافت کرنے کا عمل روک دیا گیا ہے، مہنگی ایل این جی باہر سے منگاتے ہیں، پاک ایران گیس پائپ لائین منصوبے پر کام آگے نہیں بڑھاتے اس کا مطلب یہ ہے کہ امریکہ کی غلامی میں رہنا چاہتے ہیں، امریکی جنگ میں ہم نے بہت کچھ کھو دیا، اس جنگ سے بلیک واٹر اور ”را“کو موقع ملا اور ملک میں دہشت گردی بڑھی، قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ کو امریکہ کے حوالے کیا گیا، ملک اور قوم کو امریکہ کے ہاتھوں گروی رکھ دیا گیا۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اور فلسطین پر جماعت اسلامی کا بالکل واضح اور دو ٹوک موقف ہے، ہم اسرائیل کو کسی صورت تسلیم نہیں کرتے اور نہ خطے میں بھارت کی بالا دستی تسلیم کرتے ہیں، حکومت کی جانب سے اس حوالے سے خاموشی اختیار کرنے سے اس امر کو تقویت ملتی ہے کہ کوئی سودے بازی کی جارہی ہے، مسلم حکمرانوں کی مجرمانہ خاموشی سے ہی اسرائیل کو شہ مل رہی ہے کہ وہ اہل غزہ پر مسلسل بمباری کر رہا ہے اور اقوام متحدہ کی جنگ بندی کی قرارداد کو بھی ماننے پر تیار نہیں ہے۔ ہماری حکومت کو کشمیر اور فلسطین کے معاملے پر امت اور عوام کی ترجمانی کرنی چاہیئے۔ ہم چاہتے ہیں کہ سعودی عرب اور چین سے بھی ہمارے تعلقات اچھے ہوں، امریکہ سے برابری کی بنیاد پر بات کی جائے اور امریکی مداخلت کو ختم کی جائے۔ پاک ایران گیس پائپ لائین منصوبے پر کام آگے بڑھایا جائے اور آزادانہ طور پر اپنی خارجہ پالیسی تشکیل دی جائے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہم انتخابی اصلاحات کے حوالے سے بھی کام کر رہے ہیں، ملک میں متناسب نمائندگی کی بنیاد پر انتخابات ہوں اور الیکڑانک ووٹنگ مشین استعمال کی جائے۔ ہم عوام اور فوج کی لڑائی نہیں چاہتے، اداروں کے اندر تقسیم بھی ملک کے لیے بہتر نہیں، ہم نے ملک کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کے لیے ہمیشہ قربانیاں دی ہیں اور آئندہ بھی اپنا یہ کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ جماعت اسلامی نے 1973کے آئین کی تشکیل میں اہم اور کلیدی کردار ادا کیا ہے اور جماعت اسلامی جمہوریت اور جمہوری جدو جہد پر یقین رکھتی ہے۔ 1958کے ایوب خان مارشل لاء سے قبل بھی جماعت اسلامی نے بلدیاتی سطح پر نمایاں کامیابی حاصل کی تھی اور اس مارشل لاء کے خلاف بھی عوامی اور جمہوری جدوجہد کی تھی۔