ڈاکٹر پنجوانی سینٹر جامعہ کراچی میں بین الاقوامی سمپوزیم کی افتتاحی تقریب سے ڈاکٹر سعد خالدنیاز کا خطاب
26ممالک کے70غیر ملکی محققین کی شرکت، شیخ الجامعہ ڈاکٹر خالد عراقی،ڈاکٹر عطاالرحمن و دیگرکا خطاب
کراچی۔نگراں صوبائی وزیرِصحت و بہبودِآبادی ڈاکٹر سعدخالد نیاز نے کہا ہے کراچی میں نئے پولیو کیسز کے تعلق افغانستان سے ہے، نئے تحقیقی اداروں کی تعمیر اورمحققین کی تیاری کے میدان میں مزید سرمایہ کاری کی جانے کی ضرورت ہے، سند ھ حکومت جس قدر ممکن ہوا ڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیور میڈیسن اور ڈرگ ریسرچ، جامعہ کراچی کی معاونت کریگی تاکہ یہ ادارہ مالیکول کی سطح پر امراض کی آگاہی میں مزید پیش رفت کرسکے۔
یہ بات انھوں نے پیر کو ڈاکٹر پنجوانی سینٹر کے زیرِ اہتمام بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم(آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی میں منعقدہ مالیکیولر میڈیسن اور ڈرگ ریسرچ کے موضوع پر4روزہ آٹھویں بین الاقوامی سمپوزیم کم ٹریننگ کورس(27تا30نومبر) کی افتتاحی تقریب سے کی۔ اس سمپوزیم میں26ممالک کے70غیر ملکی سائنسدان اور محققیں شرکت کررہے ہیں، جبکہ پاکستانی ساینسدانوں کو ملاکر شرکاء کی متوقع تعداد600سو سے زیادہ ہیں۔ تقریب سے شیخ الجامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی، سابق وفاقی وزیر برائے سائینس اور ٹیکنالوجی اور پروفیسرامریطس ڈاکٹر عطا الرحمن، کامسٹیک کے کوارڈینیٹر جنرل اور ادویاتی اور بائیو آرگینک نیچرل پروڈکٹ کیمسٹری پر قائم یونیسکو چیئر کے نگراں (چیئر ہولڈر) پروفیسر ڈاکٹرمحمد اقبال چوہدری، آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کی ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر فرزانہ شاہین، حسین ابراہیم جمال فاونڈیشن کے سربراہ عزیز جمال، ڈاکٹر پنجوانی میموریل ٹرسٹ کی چیئرپرسن محترمہ نادرہ پنجوانی سمیت سمپوزیم کی کوآرڈینیٹرپروفیسر ڈاکٹر عصمت سلیم نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
صوبائی وزیرِصحت ڈاکٹر سعدخالد نیاز نے بین الاقوامی سمپوزیم کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اتنی بڑی تعداد میں ملکی و غیر ملکی ماہرین کا ایک جگہ جمع ہونا غیر معمولی بات جس سے نئے اسکالرز کو غیر ملکی ماہرین سے استفادہ کرنے کا موقع ملے گا۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر سعدخالد نیاز کہا پولیو کے خاتمے کے لیے بھرپور کوششیں جاری ہیں لیکن نئے پولیو کسز کاتعلق افغانستان سے ہے، شہر میں کسی کی آمد کو روکنا غیر ممکن ہے لیکں شہر آنے والوں کو داخلی راستوں پر پولیو کے قطرے پلائے جاسکتے ہیں۔شیخ الجامعہ کراچی پروفیسر خالد عراقی نے صوبائی وزیرِصحت سمیت تمام شرکاء بالخصوص غیرملکی سائینسدانوں کو بین الاقومی سمپوزیم میں خوش آمدید کہتے ہوئے آئی سی سی بی ایس کو تحقیق کا ایک اعلیٰ مرکز قرار دیا جس کی تعمیر و ترقی میں پاکستان کے نامور سائینسدانوں کی کوششیں شامل ہیں۔ انھوں نے کہاسمپوزیم یقیناً مقرہ اہدافات کو حاصل کرے گا۔ پروفیسر عطا الرحمن نے کہابین الاقوامی مرکز پبلک پرائیویٹ انٹرپرائز کی بہترین مثال ہے جو دوسرے اداروں کے لیے ایک مشعلِ راہ ہے، انھوں نے اداروں اور روابط کے درمیاں بامعنیٰ تعلق پر روشنی ڈالی اور کہا اس تعلق کو اہمیت دینا سیکھنے اور اختراع کے فروغ کے لیے ضروری ہے۔
پروفیسر اقبال چوہدری نے بین الاقوامی مرکز کی تعمیر و ترقی میں دو مخیر شخصیات عزیز لطیف جمال اور نادرہ پنجوانی کے کردار کو سراہا اور کہا ان کی رہنمائی ادارے کی ترقی میں مسلسل شاملِ حال رہی ہے۔ انھوں نے حاضرین کو ادارے کی مسلسل تعمیر و ترقی کی مختصر تفصیلات سے بھی آگاہ کیا۔ پروفیسر فرزانہ شاہین نے وزیرِ صحت اور حکومتِ سندھ کی جانب سے ادارے کے لیے کی جانے والی معاونت و رہنمائی کا شکریہ ادا کیا، اور کہا کہ اس سمپوزیم کے انعقاد سے شرکاء سائینسدانوں میں مضبوط تحقیقی روابط قائم ہوں گے جس سے ملک میں مالیکولر میڈیسن کو فروغ ملے گا۔ عزیز جمال نے منتظمین کو سمپوزیم کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی اور کہاکہ اس طرح کے عالمی سمپوزیم انہتائی اہم ہوتے ہیں جو دراصل پاکستانی سائینسدانوں کو بین الاقوامی سائینس اور کمیونٹی سے منسلک کرتے ہیں۔ نادرہ پنجوانی نے سمپوزیم کے شرکاء کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹرپنجوانی سینٹرکے تحت متعدد تحقیقی ذیلی ادارے کام کررہے ہیں جس کے تحت بالخصوص ان امراض پر تحقیق بھی شامل ہے جو پاکستان میں پائی جانے والی عام بیماریوں سے متعلق ہیں، ان اداروں کا مقصد اعلیٰ انسانی وسائل پیدا کرنا ہے، یہاں پر ڈیڑھ سو طالب علم ایم فل اور پی ایچ ڈی پروگرام میں رجسٹرڈ ہیں۔ آخر میں ڈاکٹر عصمت سلیم نے کلماتِ تشکر ادا کیے۔
میڈیا ایڈوائزر