ترکیہ میں ایک شخص کو ایک ماہ سے زیادہ عرصے تک اس وقت تکلیف اور اذیت میں گزارنا پڑا جب وہ استنبول کے ایک کلینک گیا جہاں ایک کلینر نے خود کو ڈینٹسٹ ظاہر کرکے اس کے سامنے کے چار دانت غیر ضروری طور پر نکال دیے۔
اس حوالے سے استنبول کی سول عدالت میں حال ہی میں حل ہونے والے کیس کی دستاویزات کے مطابق 42 سالہ حاقان یلدرم دانتوں کی تکلیف پر ڈینٹل کلینک میں ایمرجنسی اپائنٹمنٹ کے لیے فون کیا۔
جہاں سیمال سینسلان نامی کلینر نے خود کو بطور ڈینٹسٹ متعارف کرایا اور حاقان یلدرم کو شام کو کلینک آنے کو کہا۔ جب حاقان کلینک پہنچا تو جعلی ڈینٹسٹ نے اسے بتایا کہ وہ ڈینٹسری یونیورسٹی میں لیکچر بھی دیتا ہے، لیکن بیچارے حاقان یلدرم کو کیا معلوم تھا کہ جلد ہی اسے اپنی زندگی کے سب سے تکلیف دہ تجربے سے گزرنا پڑے گا۔جعلی ڈینٹسٹ نے اس موقع پر مریض کو بتایا کہ اس کے سامنے کے چار دانت نکالنا ہوں گے، جب حاقان نے اس پر پس و پیش کیا تو جعلی ڈاکٹر نے ناراض ہوکر کہا کیا تم مجھے میرا کام سکھاؤ گے، جس پر حاقان خاموش ہوگیا اور اس نے اس کے چار دانت نکال کر کہا کہ اس کی جگہ پروستھیس دانت لگائے جائیں گے۔
جب حاقان جعلی ڈاکٹر کے دستخط والا نسخہ لیکر فارمیسی گیا تو وہاں اسے بتایا گیا کہ اس پر ڈاکٹر کی مہر نہیں لہٰذا اسے میڈیکل انشورنس سے ادائیگی نہیں ہوگی۔
جب وہ دوسرے روز کلینک گیا تو حیران رہ گیا کیونکہ وہاں پر اصل ڈاکٹر موجود تھا، جب حاقان نے ڈاکٹر کو ساری بات بتائی تو پتہ چلا کہ سیمال سینسلا تو کلینر ہے۔
اب عدالت نے نہ صرف جعلی ڈاکٹر کو ڈھائی برس قید کی سزا سنائی بلکہ اسے بھاری ہرجانہ کی ادائیگی کا پابند بھی کیا ہے۔