کراچی (پریس ریلیز۔۔6 مئی 2024) پاکستان کا عالمی سطح پر کاربن کے اخراج میں حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے، لیکن میکرو اکنامک اور ماحولیاتی عوامل کے باعث توانائی کے شعبے میں قابل تجدید توانائی کے استعمال میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، جس کے باعث زیادہ سے زیادہ صارفین تک قابل استعداد اور مستحکم توانائی کی رسائی ممکن ہوسکے گی۔ 100 کے قریب مقامی اور بین الاقوامی اداروں پر مشتمل روڈ شو میں کے۔ الیکٹرک نے اپنے دائرہ کار میں شامل علاقوں میں 640 میگاواٹ قابل تجدید توانائی کے استعمال کے حوالے سے اپنی کوششوں کا مظاہرہ کیا۔ یہ اقدام یوٹیلیٹی کی جانب سے 2030 تک اپنے جنریشن مکس میں قابل تجدید توانائی کا حصہ 30 فیصد کرنے کے وژن کے عین مطابق ہے۔
بلوچستان اور سندھ کی حکومتوں نے بالترتیب 150 میگاواٹ اور 270 میگاواٹ کے شمسی منصوبوں کے لیے زمین مختص کرکے کے۔ الیکٹرک کے ساتھ تعاون کیا ہے۔ اس کے علاوہ، دھابیجی، سندھ میں 220 میگاواٹ کا ہائبرڈ (ونڈ اور سولر) منصوبہ بھی بڈنگ پروگرام کا حصہ ہے۔
نجکاری کے بعد سے کے۔ الیکٹرک نے اپنی ویلیوچین کی کارکردگی بڑھانے کے لیے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی ہے، جس سے کراچی اور اُس سے ملحقہ علاقوں کو بھرپور ترقی کے مواقع ملے ہیں۔ اس عرصے میں کے۔ الیکٹرک نے صارفین کی تعداد اور بجلی کی کھپت کو دوگنا کرنے کے ساتھ ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن نقصانات کو 34 فیصد سے کم کرکے 15 فیصد کیا ہے۔ مالی سال 30ئتک کے۔ الیکٹرک کو اپنے صارفین کی تعداد میں 30 فیصد اضافے کی توقع ہے، جس سے بجلی کی طلب 5,000 میگاواٹ تک پہنچ جائے گی اور اس طلب کو مقامی ایندھن اور قابل تجدید ذرائع جیسے شمسی، ہوا اور ہائیڈل سے بجلی بنا کر پورا کیا جائے گا۔
کے۔ الیکٹرک کی کامیابی کا ذکر کرتے ہوئے سی ای او مونس علوی نے تقریب میں شریک تمام حاضرین کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے لیے ایک تاریخی دن ہے اور جو لوگ اس کا حصہ ہیں وہ یقینی طور پر ان منصوبوں سے مستفید ہونے والوں میں سرفہرست ہوں گے۔ ہمارے منصوبوں میں یہاں موجود مقامی اور بین الاقوامی حاضرین کی دلچسپی کے۔الیکٹرک پر اعتماد کا مظہر ہے۔ ہم اپنی ذمہ داری محسوس کرتے ہوئے حکومت کو توانائی کی ضروریات طویل مدت تک کم قیمت میں پوری کرنے کیلئے معاونت فراہم کرنے کیلئے پُر عزم ہیں َ۔ اس سلسلے میں ہم ان منصوبوں پر نیپرا کی منظوری اور بلوچستان اور سندھ کی حکومتوں کے تعاون پر اُن کے مشکور ہیں۔
کے۔ الیکٹرک کے چیف اسٹریٹجی آفیسر شہاب قادر خان نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے منصوبے نہ صرف مستقبل کی تیاری کا موقع فراہم کریں گے بلکہ ہم ان منصوبوں کا عملی طور پر نفاذ بھی کریں گے۔ ہم اپنی دائرہ کار کے علاقوں میں طلب میں اضافہ اور ترقی کی توقع رکھتے ہیں، جس کے لیے قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کو شامل کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم اپنی 100 سالہ وراثت کے ساتھ اپنے شراکت داروں سے مل کر آئندہ 25 سال میں بہت سے سنگ میل عبور کرنا چاہتے ہیں۔
یہ 640 میگاواٹ کے منصوبے کے۔ الیکٹرک کے پاور ایکوزیشن پروگرام (PAP) کا حصہ ہیں، جو کہ جنریشن مکس میں موثر بجلی کے طویل مدتی اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔ 2 ارب ڈالرز سرمایہ کاری کے منصوبوں سے ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن انفرا اسٹرکچر کو ترقی دی گئی ہے۔ ان منصوبوں میں مستقبل کو پیش نظر رکھتے ہوئے جدید ٹیکنالوجی اور آلات کا استعمال کیا گیا ہے۔