اسلام آباد ہائی کورٹ نے پنڈدادن خان میں 8 کنال اراضی کی خرید و فروخت سے متعلق انکوائری کے لیے نیب کو فواد چوہدری کے بھائی وکیل فیصل چوہدری کے خلاف تادیبی کارروائی سے روک دیا۔
جسٹس محسن کیانی اور جسٹس اعجاز اسحاق نے درخواست پر سماعت کی۔
وکیل فیصل چوہدری اپنے وکیل علی بخاری ایڈووکیٹ کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ نیب کو درخواست گزار اور اہلخانہ کو ہراساں کرنے سے روکا جائے، درخواست گزار کے بھائی فواد چوہدری کو 4 نومبر کو جھوٹے مقدمے میں گرفتار کیا گیا، اینٹی کرپشن پنجاب نے 8 کنال اراضی کی خرید و فروخت کی انکوائری کی، اینٹی کرپشن پنجاب نے طلبی کا نوٹس بھیجا جو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا۔
درخواست گزار فیصل چوہدری کے وکیل نے مزید کہا کہ نیب اور اینٹی کرپشن کیس ثابت نہ کر سکی، اب نیب نے اسی زمین کی انکوائری شروع کردی ہے، نیب نے انکوائری میں بلائے بغیر ملزم بنا دیا ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ نیب کا 27 نومبر کا نوٹس غیرقانونی قرار دیا جائے۔
بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئندہ سماعت پر نیب انکوائری کا ریکارڈ طلب کرلیا۔
فیصل چوہدری ایڈووکیٹ کی میڈیا سے گفتگو
فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ تمام قانونی لوازمات مکمل کر کے لین دین ہوا، ٹیکس ریٹرنز میں بھی ذکر ہے، کارروائی کا مقصد مجھے اور بھائی کو سیاست میں حصہ لینے سے روکنا ہے۔
فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ نیب انکوائری کا کوئی جواز نہیں، تفتیشی اداروں کو پہلے بھی مطمئن کیا، تمام اثاثے ڈکلیئرڈ ہیں اور کوئی چیز نہیں چھپائی گئی۔