کراچی ( ) میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ کراچی سے خوف، بدمعاشی اور تنقید کی سیاست ختم ہو رہی ہے اور ترقی کی سیاست کا آغاز ہوچکا ہے، 18 ویں ترمیم میں پیپلز پارٹی سمیت اسمبلی میں موجود تمام جماعتوں نے مشترکہ طور پر پاس کی تھی، تمام وسائل کو بروئے کار لا کر مسائل حل کر رہے ہیں، کراچی کے سفاری پارک میں پہلی فلائی زیپ لائن کا آج افتتاح کردیا گیا ہے، جلد ہی سفاری پارک میں ہارس رائیڈنگ بھی شروع کی جا رہی ہے، کراچی کا پہلا ڈائنو سفاری پارک تعمیر کیا تھا، تنقید کرنے والے کرتے رہیں ہم کام کرنے پر یقین رکھتے ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے زیپ لائن کا افتتاح کرنے کے بعد بڑی تعداد میں موجود میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، ڈپٹی میئر کراچی سلمان عبداللہ مراد، پیپلز پارٹی ضلع وسطی کے جنرل سیکریٹری دل محمد اور دیگر رہنماء بھی اس موقع پر موجود تھے، میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ زیپ لائن کو بین الاقوامی طرز پر فعال کیا گیا ہے کراچی والے آئیں اور اپنے بچوں کے ساتھ اس سے لطف اندوز ہوں، مجھے تو زیپ لائن کے ذریعے اڑنے میں مزہ آیا اور میں کراچی میں میئر کی حیثیت سے پہلے ہی لینڈ کرچکا ہوں اور میرامقصد کراچی کی ترقی اور خوشحالی ہے، سفاری پارک ایک زمانے میں تباہ حالی کا شکار تھا، 2015-16 ء میں یہاں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے چھاپہ مارا تھا اور اس چھاپے کے دوران بہت ساری چیزیں یہاں سے نکلی تھیں، ہم نے خود کراچی کی رونقوں کو خراب کیا ہے، پیپلز پارٹی کی حکومت نے کراچی کے ساتواں اضلاع میں یکساں ترقیاتی کام شروع کئے ہیں، ایک ہفتے قبل فیڈرل بی ایریا میں اقبال پارک کا افتتاح کیا گیا تھا، کل شیر پاؤ کالونی لانڈھی میں اسٹیٹ آف دی آرٹ اسٹار اسپورٹس کمپلیکس کو شہریوں کے لئے کھولا گیا ہے، ہماری کوشش ہے کہ پانچ مزید پلے گراؤنڈ اور پارکس تعمیر کئے جائیں، انہوں نے کہا کہ ہم ایسا ماحول بنانا چاہتے ہیں جس میں فیملی کے افراد آسانی سے گھروں سے نکل سکیں، سمندرکا نظارہ کرسکیں، شہر کے اندر جو ڈیم بنائے گئے ہیں انہیں دیکھ سکیں اور پرسکون ماحول میں تفریحی سرگرمیوں سے لطف اندوز ہوسکیں، انہوں نے کہا کہ سفاری پارک میں جلد ہی ایک کینٹین بھی بنائی جا رہی ہے جبکہ گوایش ایریا کو بھی درست کررہے ہیں، ایک سوال کے جواب میں میئر کراچی نے کہا کہ ہمارا ہاں یہ روایت ہے کہ جو دبتا ہے اسے دبایا جاتا ہے گزشتہ کل آر جے مال میں جو آگ لگی تھی وہ علاقہ کے ایم سی کی حدودمیں نہیں ہے، آگ بجھانے کے لئے کنٹونمنٹ بورڈ فیصل کا عملہ نہیں آیا، فائربریگیڈ اور ریسکیو 1122 کے عملے نے آگ بجھائی، جس عمارت میں آگ لگی اس کا نقشہ بھی کنٹونمنٹ بورڈ فیصل نے پاس کیا اور ریگولائز بھی انہوں نے کیا اور کل کے واقعہ کی ایف آئی آر فائر بریگیڈ اور ریسکیو 1122 کے نام سے درج کرلی گئی، پولیس کو شاباش ہے کہ جن محکموں کے عملے نے 45 لوگوں کی جانیں بچائیں انہی کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کردی گئی، میئر کراچی نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے خدمت خلق کی خاطر کنٹونمنٹ بورڈ کے علاقے پہلوان گوٹھ کا نالہ تعمیر کیا، جوہر چورنگی پر ضیاء محی الدین فلائی اوور تعمیر کیا، انڈرپاس بنایا اور سروس لائن بھی ہم ہی بنا رہے ہیں لیکن ان علاقوں سے تمام ٹیکسز اور ریونیو کنٹونمنٹ بورڈ حاصل کرتا ہے، ساری ذمہ داری کے ایم سی پر نہ ڈالی جائے، پہلے یہ ضرور دیکھ لیا جائے کہ کون سا علاقہ کس ادارے کے انتظامی کنٹرول میں ہے، میئر کراچی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ 18ویں ترمیم میں کیا خرابی ہے اگر کوئی بتائے کہ اس کو تبدیل کیا جانا کیوں ضروری ہے میں جواب دینے کو تیار ہوں، اس ترمیم کو پاکستان پیپلزپارٹی کے ساتھ پاکستان مسلم لیگ ن، اے این پی، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور جے یو آئی نے متفقہ طور پر منظور کیا تھا تو پھر اب ترمیم میں تبدیلی کی کیا وجوہات ہوسکتی ہیں، میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ گزشتہ روز آگ کے واقعہ کے دوران ایک افسوس ناک واقعہ بھی پیش آیا جسے دیکھ کر دلی افسوس ہوا وہ یہ کہ ایک بے ہوش شخص کو 1122 کی ایمبولینس میں پہنچا دیا گیا تھا جسے چھیپا ایمبولینس کے رضاکاروں نے ان سے چھین کر اپنی ایمبولینس میں ڈالا، انہوں نے کہا کہ یہ قابل مذمت بات ہے اگر وہاں حکومت سندھ کی ایمبولینس موجود نہ ہوتی تو پھر اس بے ہوش شخص کو چھیپا ایمبولینس کے ذریعے لے جایا جاسکتا تھا لیکن اس طرح کا عمل سستی شہرت اور برانڈنگ تو ہوسکتی ہے خدمت نہیں، انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں چھیپا کی انتظامیہ سے بات کروں گا کہ وہ اس طرح کے عمل سے دور رہیں۔