کراچی(رپورٹ:عابد حسین)جامعہ کراچی شعبہ بائیوٹیکنالوجی کے زیر اہتمام دوسری دوروزہ انٹرنیشنل کانفرنس آف بائیوٹیکنالوجی کی افتتاحی تقریب
سائنس وٹیکنالوجی انسانی صحت اور معاشرتی ترقی کا محور ہے،پاکستان ایک زرعی ملک ہونے کے باوجود زراعت میں خود کفیل نہیں ہوسکا۔ڈاکٹر خالد عراقی
بائیولوجیکل مصنوعات 100 بلین ڈالرزکا کاروبار کررہی ہے جبکہ پاکستان تاحال ایک اور دوبلین ڈالرز کا قرض حاصل کرنے کے لئے کوشاں رہتاہے۔ ڈاکٹر عبیدعلی*
جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر خالد محمودعراقی نے کہا کہ سائنس وٹیکنالوجی انسانی صحت اور معاشرتی ترقی کا محور ہے۔
- ہم ایک ترقی پذیر قوم کے طور پر ایک زرعی ملک ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن بدقسمتی سے ہم غذائی تحفظ کے مسائل سے دوچار اور زرعی ملک ہونے کے باوجود ابھی تک زرعی لحاظ سے خود کفیل نہیں ہوئے کیونکہ ہم آج بھی اپنی ضرورت کی گندم،دالیں اور دیگر زرعی اجناس باہر سے منگواتے ہیں جولمحہ فکریہ ہے۔
بائیوٹیکنالوجی اور بالخصوص انڈسٹریل بائیوٹیکنالوجی کی مددسے امریکہ اور یورپی ممالک اربوں ڈالرزاپنی معیشت میں ڈال رہے ہیں۔
ڈاکٹر خالد عراقی نے مزید کہا کہ تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر فصلوں کی پیداوار میں بھی اضافہ ناگزیر ہے تاکہ خوراک کی ضروریات کو پوراکیاجاسکے۔بائیوٹیکنالوجی فوڈ سیکیورٹی کے مسئلے کو بہتر بنانے اور غربت کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ بائیوٹیکنالوجی کے استعمال سے نہ صرف پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوگا بلکہ ملک کو درپیش غذائی تحفظ سے متعلق چیلنجوں سے نمٹنے میں بھی مدد ملے گی۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے شعبہ بائیوٹیکنالوجی جامعہ کراچی کے زیر اہتمام انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل سائنسز جامعہ کراچی کی سماعت گاہ میں منعقدہ دوروزہ دوسری انٹرنیشنل کانفرنس آف بائیوٹیکنالوجی بعنوان: ”بائیوکون2.0“کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ڈپٹی ڈائریکٹر ڈیسٹوڈاکٹر سیف اللہ خان نے کہا کہ بائیوٹیکنالوجی کا روزمرہ زندگی کے ہرشعبہ میں استعمال کیا جارہاہے جس میں زراعت اور طب سرفہرست ہیں۔آپ جاندار میں جینیاتی تبدیلی کر سکتے ہیں
اکثر لوگ بائیوٹیکنالوجی میں عمر کو تبدیل کرنے کی بات کرتے ہیں یہ تجربہ پہلے ہی کامیاب ہو چکا ہے کہ آپ جانوروں کے اعضاء اور پورے جسم کی عمر کو پلٹ سکتے ہیں اور اس حوالے مزید کام جاری ہے۔
لیڈاسٹریٹیجک آفیسرآف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ڈریپ اسلام آباد ڈاکٹر عبید علی نے کہا کہ سب سے بڑا ریسورس ہیومن ریسورس ہے،دنیا بھر کی دس سرفہرست بائیولوجیکل مصنوعات 100 بلین ڈالرزکا کاروبار کررہی ہے جبکہ پاکستان تاحال ایک اور دوبلین ڈالرز کا قرض حاصل کرنے کے لئے کوشاں رہتاہے۔
ہمارے پڑوسی ملک چین اوردیگرمغربی اورترقی یافتہ ممالک میں سائنس کی حکمرانی ہے کیونکہ سائنس وہ واحد چیز ہے جس نے اس دنیا کے معمہ کو حل کرنے کے لئے کلیدی کرداراداکیاہے۔
انہوں نے اس طرح کی کانفرنسزکے انعقاد کو وقت کی اہم ضرورت قراردیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی کانفرنسز کے انعقادسے ہمارے نوجوان نسل کو بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا۔
ڈین فیکلٹی آف سائنس جامعہ کراچی پروفیسرڈاکٹر مسرت جہاں نے کہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور ایک زرعی ملک ہونے کے ناطے ہمیں ٹیکنالوجی کے نئے رجحانات کو زراعت کے شعبے میں لاگو کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں 1972 ء سے تاحال مختلف کیمیکلز استعمال ہو رہے ہیں اورجبکہ امریکہ اور دیگر مغربی ممالک میں اس پر پابندی ہے جبکہ پاکستان میں وہ اب بھی غیر قانونی طور پر استعمال کرہورہے ہیں جو لمحہ فکریہ ہے۔ ہمیں اپنی زراعت کو کیمیکلز سے پاک کرنے کی ضرورت ہے۔
اس موقع پر چیئر مین شعبہ بائیوٹیکنالوجی جامعہ کراچی ڈاکٹر سیف اللہ نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کانفرنس کے اغراض ومقاصدپر تفصیلی روشنی ڈالی اورکہا کہ بائیوٹیکنالوجی سے دنیا بھر پور استفادہ کررہی ہے اور بالخصوص طب اور زراعت کے شعبہ میں تو اس نے انقلاب برپاکردیاہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم بھی اس سے بھر پوراستفادہ کرتے ہوئے نہ صرف زراعت میں خود کفیل ہونے بلکہ معیشت کی بہتری کے لئے بھی استعمال کریں۔