امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ بجلی کے بم نہیں بل چاہییں، حکومت آج مان لے یا کل، کمپرومائز نہیں ہو گا، مطالبات کی منظوری میں ٹال مٹول کی گئی تو اگست میں آنے والے بلوں کے بائیکاٹ کا اعلان بھی زیرغور ہے، تاجروں اور دیگر طبقات سے مشاورت کروں گا، عوام کو حق دینا پڑے گا، دھرنا راولپنڈی میں بھی جاری رہے گا، گورنر ہاؤسز کے باہر بھی احتجاج شروع کر رہے ہیں، 31جولائی سے گورنر ہاؤس سندھ کے باہر دھرنے کا آغاز ہو جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے دھرنا کے مقام پر خواتین کے تاریخی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ملک کے مختلف حصوں میں ہزاروں کی تعداد میں خواتین قافلوں کی صورت میں راولپنڈی پہنچیں۔ پنجاب میں کئی مقامات پر پولیس نے انھیں روکا اور بسیں پکڑی گئیں، جہاں مقامی طور پر دھرنے دیے گئے۔ امیر جماعت نے خواتین جلسہ عام کو ملک کی حالیہ تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع قرار دیا اور جماعت اسلامی خواتین نظم کو مبارک باد دی۔ احتجاج سے سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی حلقہ خواتین حمیرا طارق، ڈپٹی سیکرٹری جنرل ثمینہ سعید، عفت سجاد، ناظمہ صوبہ پنجاب شمالی ثمینہ احسان، ناظمہ وسطی پنجاب نازیہ توحید و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر مختلف اضلاع کی ناظمات اور نائب ناظمات بھی موجود تھیں۔ نائب امرا جماعت اسلامی لیاقت بلوچ، ڈاکٹر اسامہ رضی، مولانا عطا الرحمن، میاں محمد اسلم، سیکرٹری جنرل امیر العظیم، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف و دیگر امیر جماعت کے ہمراہ تھے۔
امیر جماعت نے کہا کہ دھرنا کی کامیابی کے بعد جماعت اسلامی قومی مزاحمتی تحریک کا آغاز کرے گی۔ جمہوری بالادستی، آزادی اظہار رائے، الیکشن ریفارمز، لینڈ ریفارمز، صحت و تعلیم سمیت خواتین کو جائداد میں حصہ یقینی بنانے کا ایجنڈا بھی قومی مزاحمتی تحریک کا حصہ ہو گا، جو اپنی بہن بیٹی کو جائداد سے حصہ نہیں دے گا، جیل جائے گا، ہر بچی کی مفت اور معیاری تعلیم یقینی بنائیں گے، ملازمت پیشہ خواتین کی عزت و حرمت کی حفاظت، خواتین کے دیگر حقوق ہماری قومی تحریک کا حصہ ہوں گے۔ انھوں نے کہاکہ ملک کے جاگیردار خواتین کو جائداد سے حصہ نہیں دیتے، ان کی جاگیروں پر کام کرنے والے ہاریوں، مزدوروں اور خواتین کو حقوق نہیں ملتے۔ انھوں نے شرکائے جلسہ سے اپیل کی کہ وہ جماعت اسلامی کے پیغام کو گراس روٹ لیول تک پھیلائیں، جماعت اسلامی ہر خاتون کے لیے جدوجہد کا پلیٹ فارم مہیا کرتی ہے۔ جماعت اسلامی دھرنا کے بعد ملک گیر ممبرشپ مہم کا آغاز کرے گی، مقامی سطح پر کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ظالم حکمران اشرافیہ نے قوم کے بچوں کو تعلیم سے محروم کیا، دو کروڑ باسٹھ لاکھ بچے سکول نہیں جاتے، سب سے تکلیف دہ بات یہ ہے کہ ملک کا نوجوان مایوس ہو چکا ہے، حکمرانوں نے انھیں نشہ کی لت میں دھکیلنے کا پورا بندوبست کیا ہے، ہم انھیں مایوس نہیں ہونے دیں گے، ظالموں کے خلاف ہمہ گیر تحریک کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ آئی پی پیز کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے، حکمران اپنی عیاشیاں کم کریں، عوام ان کی عیاشیوں کا مزید بوجھ نہیں اٹھا سکتے، اتنے بل دیں گے جتنی بجلی استعمال کرتے ہیں۔ حکومت ٹیکس لیتی ہے تو عوام کو بنیادی سہولیات بھی دے۔ حکمرانوں سے کرپشن کا پیسہ نکالیں گے، ملک کے وسائل کوعوام کی فلاح کے لیے خرچ کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ ہمارا دین ہمیں مکمل رہنمائی فراہم کرتا ہے، طاغوت کی تکفیر ہمارے ایمان کا حصہ ہے، استقامت سے اس فرسودہ نظام کو شکست دیں گے جس نے عوام کو پیس کر رکھ دیا ہے۔