کراچی(پاک نیوز24)گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ ہم معاشی اور معاشرتی طور پر مسائل کا شکار ہیں اور اس کی وجہ عمل سے دور ہونا اور صرف باتیں بناناہے۔بیشتر سیاست دان ،سیاسی فنکار بنے ہوئے ہیں۔ان سیاسی فنکاروں نے 77 سال سے ڈرامہ رچایا ہوا ہے ۔یہ کبھی اسٹیج بدل لیتے ہی اور کبھی سیاسی پارٹی ، کبھی چہرے بدل لیتے ہیں اور کبھی بیانیہ ۔ لیکن ملک کی حالت بدلنے کو کوئی تیار نہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ شب چامڑیہ برادران کی جانب سے ڈی ایچ اے کراچی میں منعقدہ ایک محفل میلاد سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ گورنر سندھ اور دیگر مہمانوں کی آمدپر امجد چامڑیہ،افضل چامڑیہ اور سلمان چامڑیہ نے ان کا خیر مقدم کیا۔ سالانہ محفل میلاد سے سیلانی ویلفیئر انٹرنیشنل ٹرسٹ کے بانی اور چیئرمین مولانا بشیر فاروق قادری اور مولانا حاجی عبدالحبیب عطاری نے بھی خطاب کیا جبکہ بارگاہ رسالت میں خاور نقشبندی اور زوہیب اشرفی نے گلہائے عقیدت پیش کیے۔محفل میں سی ای او سیلانی مدنی بشیر فاروق، سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل ،مرزا اختیار بیگ،سماجی شخصیت محمود احمد خان اور دیگر معزین شہر اور خواتین نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ ملک آئی ایم ایف کے ہاتھوں گروی رکھ دیا گیا ہے۔ گو رنر سندھ نے چامڑیہ برادران کی جانب سے بڑے پیمانے پر سالانہ محفل میلاد کے انعقاد پر انہیں مبارک باد پیش کی اور حاضرین سے کہا کہ ہمارا المیہ یہ ہےکہ ہم مذہبی تعلیمات سنتے ہیں لیکن عمل نہیں کرتے۔پی آئی اے کی نجکاری کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے عمل پر ایسے خوشی کا اظہار کیا جارہا ہے کہ جیسے شادی میں رخصتی کی تقریب ہورہی ہے۔قومی اثاثے ایک ایک کرکے ضائع کردیے گئے یا گروی رکھ دیے گئے ۔ معیشت سدھرنے کا نام نہیں لے رہی ۔ ڈالر آسمان پر پہنچا ہوا ہے ۔ہم دنیا کے سامنے کشکول لے کر گھوم رہے ہیں لیکن قوم ہے کہ خاموش بیٹھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے نزدیک برائی پر خاموش رہنا بھی بڑا گناہ ہے ۔ عوام کو آواز اٹھانی چاہیے ، اپنا حصہ ڈالنا چاہیے ۔ لیکن وہ آواز نہ اٹھائیں جس سے ملک کی سالمیت اور عزت داؤ پر لگے۔صرف تنقید نہیں اصلاح والی آواز اٹھائیں۔ اللہ تعالیٰ بھی ان قوموں کی حالت نہیں بدلتا جو اپنی حالت خود نہ بدلنا چاہیں۔انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کی کہ کراچی میں گزشتہ 20 سال سے لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے لیکن کیا ہم نے آواز اٹھائی،اسپتالوں میں لوڈ شیڈنگ سے اورسڑکوں پر ٹریفک جام میں مریض مررہے ہیں لیکن جن کے گھروں میں جنریٹر چل رہے ہیں وہ سکون سے بیٹھے ہیں کیونکہ یہ ان کا مسئلہ نہیں ہے۔اشرافیہ کو عوام کا مسئلہ اپنا مسئلہ سمجھنا ہوگا۔افسوس تو اس بات پر بھی ہے کہ کراچی میں سمندر ہے لیکن پینے کا پانی نہیں ہے۔ان سب مسائل کو کون حل کرے گا۔سیاست دان تو سیاسی فنکار بنے ہوئے ہیں۔ان سیاسی فنکاروں نے 77 سال سے ڈرامہ بنایا ہوا ہے جسے سمجھنے کی ضرورت ہے۔یہ کبھی اسٹیج بدل لیتے ہی اور کبھی سیاسی پارٹی ، کبھی چہرے بدل لیتے ہیں اور کبھی بیانیہ ۔ لیکن ملک کی حالت بدلنے کو کوئی تیار نہیں۔ہمیں اپنی حالت بدلنے کے لیے حق اور سچ کے لیے آواز اٹھانی ہوگی۔ہم دوسرے کے لیے آواز اٹھائیں گے تو اپنا مسئلہ ہی حل ہوگا۔ عوام کواس آواز کا حصہ بننا ہوگا۔ بشیر فاروقی اور ان جیسے دوسرے خدمت کرنے والوں کی مدد کرنی ہوگی کیونکہ یہ لوگ وہ کام کررہے ہیں جو حکومتوں کے کرنے کے کام ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جنہیں ملک سدھارنا تھا وہ تو نہیں سدھارسکے ۔ اب عوام کو آگے آنا ہوگا۔مولانا بشیر فاروقی ملک کا قرضہ اتارنے کی بات کررہے ہیں ۔ان کےہاتھ مضبوط کریں ۔ انہوں نے حاضرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا وہ حکمرانوں سے سوال کریں ، مسئلک اور قومیت کی سوچ سے باہر نکلیں ۔ بغض اور حسد سے گریز کریں ۔ ملک چل نہیں رہا اور لوگ سیاست اور مسئلک میں پھنسے ہوئے ہیں۔مولانا حاجی عبدالحبیب عطاری نے حاضرین میں موجود تاجروں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہاکہ وہ تجارت میں دیانت کو شیوہ بنائیں۔دین کی باتیں صرف سننے کے بجائے عمل بھی کریں اور نبی آخری الزماں کی سنتوں پر عمل کریں۔مولانا بشیر فاروق قادری نے دعا فرمائی اورکہا کہ خیر کے کاموں کو پھیلانے کی ضرورت ہے۔سیلانی ویلفیئر کی جانب سے زندگی کے 63 شعبوں میں غریبوں کی مسلسل مدد کی جارہی ہے اس لیے سیلانی کو بھی مخیر حضرات کی جانب سے مسلسل تعاون کی ضرورت ہے۔