سولہ کچھوؤں کو ٹیگ بھی کیا گیا
ھاکس بے کراچی کے ساحل پر سمندری کچھوے کا نیسٹنگ سیزن ھر سال ستمبر سے فروری تک رہتا ہے۔ 2023-24 میں ھاکس بے کے ساحل پر دوران سیزن آنے اور چہل قدمی کرنے والے کچھوؤں کی کل تعداد 530 رہی، ان میں سے 270 سبز کچھوؤں نے چہل قدمی کے بعد واپسی کا سفر اختیار کیا جبکہ 260 کچھوؤں نے انڈے دینے کے لیے جگہ کا انتخاب کیا اور انڈے دیے۔ اس طرح میرین ٹرٹل کنزرویشن یونٹ نے 260 گھونسلوں کی حفاظت کی اور انڈوں سے نکلے 14960 کچھوے کے بچوں کو بحفاظت سمندر کی طرف روانہ ہونے میں مدد کی، جبکہ 16 کچھوؤں کو ٹیگ بھی کیا گیا۔
واضح رہے کہ 1970 کی دہائی سے سندھ وائیلڈ لائیف میرین ٹرٹل کنزرویشن یونٹ ھاکس پر موجود عملہ کی محنت اور کاوشوں کی بدولت سمندری کچھوؤں کی نیسٹنگ سیزن میں سائیٹس حفاظت اور انڈوں سے نکلے کچھوؤں کے لاکھوں بچوں کو سمندر میں انکے طویل سفر پر روانہ کرچکا ہے۔
انڈے دینے کے لیے مادہ سبز کچھوا گہرے سمندر سے ھاکس بے اور سینڈزپٹ کے ساحل کا رخ کرتی ہے، نرم ریت پر خندق کھودنے کے بعد انڈے دے کر چلی جاتی ہے۔
جس دن بچے انڈوں سے نکلتے ہیں تو ماں حفاظت کے لیے موجود نہیں ہوتی۔ انڈوں سے نکلتے ہی بچے سمندر کا رخ کرتے ہیں اور یہیں سے پرخطر سفر کا آغاز ہوتا ہے۔ اڑتے ہوئے شکاری پرندے اور پھر سمندر کی پر خطر دنیا جس سے نبرد آزمائی میں کئی کی جان چلی جاتی ہے اور بچنے والے چند فیصد “گریٹ سروائیورز” کہلاتے ہیں۔
انسان کے یہ مفید ساتھی ہمارے ھاکس بے/سینڈز پٹ کے ساحل پر صدیوں سے موجود اپنی بریڈنگ سائیٹس کا دفاع کرنے میں ناکام رہےہیں۔ خدشہ ہے کہ کہیں آنے والی نسلوں کو ان کا ذکر شاید کتابوں میں ملے۔
عالمی سطح پر آنے والی موسمیاتی تبدیلیوں کے پس منظر میں کرہ ارض پر حیاتیاتی تنوع خطرات کا شکار ہے اور تمام اسٹیک ہولڈرز کی شراکت سے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔