کراچی(رپورٹ: عابد حسین) بلوچسان میں پہلا دھماکہ ضلع پشین میں خانوزئی کے علاقے میں آزاد امیدوار اسفند یار کاکڑ کے دفتر کے باہر ہوا جس میں 12 افراد جاں بحق اور 30 زخمی ہوئے۔ دھماکا خیز مواد موٹرسائیکل میں نصب کیا گیا تھا جبکہ دھماکے کے وقت اسفند یار کاکڑ دفتر میں موجود نہیں تھے۔
دھماکے کے کچھ دیر بعد ضلع قلعہ سیف اللّٰہ میں ہونے والے دوسرے دھماکے میں جے یو آئی ف کے دفتر کو نشانہ بنایا گیا جس میں 10 افراد جاں بحق اور 20 سے زائد زخمی ہوئے۔اس دھماکے میں جے یو آئی کے مولانا عبدالواسع محفوظ رہے۔
ایس پی قلعہ سیف اللّٰہ نے کہا کہ دھماکے کی نوعیت سے متعلق تحقیقات جاری ہیں، سیکیورٹی انتظامات مزید بڑھا دیے ہیں۔
نگراں وزیرِ اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی نے کہا کہ کل بلوچستان میں الیکشن ہوں گے اور پُرامن ہوں گے، عوام نکلیں گے اور دہشت گردوں کے عزائم خاک میں ملائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہوں گے، آخری دہشتگرد کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی۔
ڈپٹی کمشنر یاسر بازئی نے کہا ہے کہ زخمیوں میں بیشتر کی حالت تشویشناک ہے، بلوچستان حکومت زخمیوں کی منتقلی کے لیے کوئٹہ سے ہیلی کاپٹر بھیج رہی ہے۔ ضلع بھر میں ہائی الرٹ جاری کیا ہے۔
بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ٹیم جائے وقوعہ پر موجود ہے، تحقیقات کے لیے دھماکے کی جگہ کو سیل کردیا ہے۔نگراں وزیرِ اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی نے دھماکوں پر ردّ عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگرد اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہوں گے،آخری دہشتگرد کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی۔