کراچی(پ ر) رمضان المبارک ختم نہیں ہو رہا بلکہ مکمل ہو رہا ہے اس رمضان المبارک کی برکات آنے والے رمضان المبارک تک ہمارے دلوں میں رہنی چاہیے۔
جس طرح ہم نے رمضان المبارک میں حلال چیزوں کو بھی ایک خاص وقت کے لیے اپنے اوپر حرام کر لیا اسی طرح غیر رمضان میں اپنے آپ کو ایسے کاموں سے روکے رکھیں جن سے اللہ کریم نے رکنے کا حکم فرمایا ہے۔
روز محشر جب مخلوق کا حساب نہیں ہو رہا ہوگا تو اس وقت اللہ کے حکم سے نبی کریم ﷺ اللہ کریم سے سفارش کریں گے اور سجدے میں گر کر وہ کلمات جو اللہ کریم کی طرف سے عطا ہوں گے پڑھیں گے۔آپ ﷺ کو اللہ کریم نے علوم کے وہ خزانے عطا فرمائے ہیں جن کا احاطہ انسانی بس میں ممکن نہ ہے چہ جائیکہ اس پر بحث کی جائے کہ آپ ﷺ کو کیا اور کتنا عطا ہوا۔ یہ ادب کے خلاف ہے۔کیونکہ ہم تو اپنے وجود سے متعلق بھی کلی طور پر نہیں جانتے ہیں۔
امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے روز خطاب۔
انہوں نے کہا کہ آیت الکرسی کی آیات وہ عظیم آیات ہیں جس میں اللہ کریم کے ذاتی نام سے فرمایا گیا ہے کہ اللہ وہ ہے جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔لوگ اکثر اس تلاش میں رہتے ہیں کہ انہیں اسم اعظم کہیں سے مل جائے تاکہ وہ جو چاہیں ایسا ہوجائے بندہ کبھی بھی خد انہیں بن سکتا
یہ صفت اللہ کی ہے کہ جو چاہے ویسا ہو جائے بندہ جتنی بھی عبادت کر لے بندہ ہی رہتا ہے اور یہ جو خیال کہ اسم اعظم مل جائے تو جو بندہ چاہے ایسا ہو جاتا ہے یہ بلکل درست نہیں بلکہ اگر اسم اعظم مل جائے تو بندہ وہ کرتا ہے جو اللہ چاہتا ہے۔اس کی اپنی کوئی چاہت نہیں رہتی اس کی چاہت اللہ کی چاہت میں ڈھل جاتی ہے۔اور اللہ کا ذاتی نام ہی اسم اعظم ہے اللہ کے ذاتی نام سے بڑھ کر اور کون سا نام ہو سکتا ہے۔اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔
یاد رہے کہ مرکز دارالعرفان منارہ میں سینکڑوں اللہ کے بندے اجتماعی اعتکاف بیٹھے ہوئے ہیں جو ملک کے طول و عرض سے تشریف لائے۔
ان کو باقاعدہ ایک تربیتی پروگرام سے گزارا جاتا ہے جس میں تہجد سے لے کر رات گیارہ بجے تک کے معمولات شامل ہیں جن میں ذکر اذکار،تلاوت،فقہی کلاسز،روحانی تربیتی کلاسز وغیرہ شامل ہیں۔روزانہ دن بارہ بجے شیخ المکرم حضرت جی مد ظلہ العالی خطاب فرماتے ہیں اور اجتماعی دعا بھی ہوتی ہے۔