منہ کھر، گل گھوٹو ایل ایس ڈی اور دیگر بیماریوں کی ویکسین کی عدم فراہمی
کراچی( پ ر) ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن پاکستان کے صدر شاکر عمر گجر نے مشیر لائیو سٹاک اینڈ فشریز سندھ۔ نجمی عالم کو خط لکھ دیا۔ خط میں کہا گیا ہے کہ سندھ بھر میں کیٹل فارمز میں جانوروں میں بیماریاں پھیل گئی ہیں،منہ کھر، گل گھوٹو ایل ایس ڈی اور دیگر بیماریوں کی وجہ ویکسین کی عدم فراہمی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن پاکستان کیٹل فارمرز کے مختلف مسائل کو حل کرنے کے لیے کوشاں ہے اور متعلقہ محکموں کے ساتھ تحریری طور پر رابطے میں ہے لائیواسٹاک سیکٹر کی بہتری کے لیے ملک بھر میں مختلف بیماریوں کے رپورٹ ہونے پر اور دیگر ایشوز کے بارے میں اداروں کو تحریری طور پر ذمہ داری سے آگاہ کرتی ہے جناب عالی محکمہ لائیو اسٹاک سندھ کی کارکردگی ہمیشہ ہی بہتر رہی ہے اور اس ادارے کے پاس قابل ترین ویٹنیرنیز اور دیگر بہترین اسٹاف موجود ہے پر صحیح لوگوں کو صحیح جگہ پہ استعمال کرنے کی ضرورت ہے ہمیشہ ہی محکمے کے افسران نے وقت پہ رسپانس کیا ہے کسانوں کے مسائل حل کیے ہیں
پیارے سر کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے یہاں بڑے پیمانے پر ڈیری و کیٹل فارمنگ کی جاتی ہے دودھ اور گوشت کی ضروریات کے لیے یہاں سالانہ تقریبا 25 لاکھ سے زائد مویشی لائے جاتے ہیں جس میں دودھ دینے والے مویشیوں کی تعداد 10 لاکھ ہے چھوٹی بڑی 29 کیٹل کالونی میں لگ بھگ ساڑھے سات لاکھ سے زائد مویشی دودھ دینے کے لیے موجود ہیں اسی لئے یہاں مختلف بیماریاں بھی بہت جلد پھیلتی ہیں ملک بھر سے سندھ میں لائے جانے والے مویشیوں کی سندھ کے داخلی و خارجی دروازوں پر کوئی ویکسین نہیں کی جاتی جبکہ کراچی میں یہ ذمہ داری کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن کے ویٹنری ڈیپارٹمنٹ کی ہے اور متعلقہ ڈیپارٹمنٹ بغیر ویکسین 300 روپیہ فی کس مویشی سفر کرنے والے مویشیوں سے ویکسین کی مد میں کسانوں سے زور زبردستی وصول کرتا ہے اور ہیلتھ کلیئرنگ سرٹیفکیٹ جاری کرتا ہے روزانہ بڑے پیمانے پر مویشیوں کی کراچی و حیدرآباد آمد و رفت سے ملک بھر سے بیماریاں بھی سندھ کی جانب سفر کرتی ہیں پیارے سر بکرا عید نزدیک ہے ان دنوں میں مال مویشی کی آمد بڑھ جاتی ہیں اور کراچی کی چھوٹی بڑی 29 کیٹل کالونی میں منہ کھر گل گوٹو اور LSD سمیت دیگر بیماریاں رپورٹ ہو رہی ہیں اور محکمے کی جانب سے ان دو سالوں میں ہمیں کوئی ویکسین فراہم نہیں کی گئی حالانکہ نومبر 2020 میں سندھ انسٹیٹیوٹ آف اینیمل ہیلتھ کراچی نے LSD کی ویکسین تیار کی تھی جس کی ایکسپائری تاریخ ایک سال کی تھی ہمیں حکومت سندھ کی تیار کردہ سستی ویکسین فراہم نہیں کی گئی بلکہ ایکسپائر کر کے ضائع کر دی گئی پیارے سر ایک طرف پاکستان ایک کڑے معاشی بحران سے گزر رہا ہے زراعت اور لائیو سٹاک سیکٹر کی ترقی کے لیے پاک فوج کا ادارہ CEBG سامنے آ چکا ہے اور لائیواسٹاک سیکٹر کی بہتری کے لیے انقلابی اقدامات کیے جا رہے ہیں اور دوسری طرف محکمہ لائیو اسٹاک سندھ کیٹل فارمرز کو سستی ویکسین فراہم کرنے کی بجائے اسے ایکسپائر کر کے ضائع کر رہا ہے جس سے وطن عزیز کے لائیو اسٹاک سیکٹر کو نقصان پہنچ رہا ہے یقینی طور پہ ایک سوالیہ نشان ہے ماضی میں لمپی اسکن ڈیزیز کے خاتمے کے لئے محکمہ لائیو اسٹاک سندھ کی کارکردگی پورے ملک میں سب سے اوپر تھی اور بیماری کو سندھ بھر سے قابل پیرا اسٹاف اور ویٹنیرین کی بھرپور کارکردگی نے ختم کر دیا تھا اس محنت کو وہ پچھلے دو سالوں میں صفر کر دیا گیا ہے ہم آپ سے ویکسین کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہیں مندرجہ بالا تحریر کے تناظر میں فوری طور پر نوٹس لینے اور انکوائری کا مطالبہ کرتے ہیں۔