کراچی (پاک نیوز رپورٹ) صوبائی وزیر توانائی ترقیات و منصوبہ بندی سندھ سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ صوبہ سندھ کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے اور غریب عوام کو ریلیف دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج اسمبلی میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ ایک سوال کا جواب میں ناصر حسین شاہ نے کہا کہ پارٹی قائدین آصف علی زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو چاہتے ہیں کہ تنخواہ ہوں میں اضافہ مہنگائی کی نسبت سے ہونا چاہیے لہذا جہاں تک ممکن ہو سکا ملازمین کی تنخواں میں اضافہ کریں گے۔ وزیر توانائی نے کہا کہا سندھ کی عوام کو پانی کی سہولیات اور مفت سستی بجلی کی فراہمی بجٹ میں اولین ترجیحات ہیں اس کے علاوہ چیئرمین یہ بھی چاہتے ہیں کہ سندھ کے بجٹ میں کوئی ایسا نیا ٹیکس نہ لگایا جائے جس سے غریب اور متوسط طبقہ براہ راست متاثر ہو۔اگر ٹیکس لگانا ناگزیر ہو تو مراعات یافتہ طبقہ پر لگایا جائے اور پرتعیش اشیاء پر لگایا جائے ۔ایک سوال کے جواب میں وزیر تونائی نے کہا کہ وزیراعظم سے درخواست کی گئی ہے کہ سولر پر کسی قسم کا ٹیکس نہ لگایا جائے کیونکہ بجلی کے ہوشر بہ بلوں سے عوام پہلے ہی پریشان ہیں سولر لگانے والوں کے لیے آسانیاں پیدا کی جائیں۔ اس کے علاوہ وفاقی کی بجٹ میں اس بات کا بھی خیال رکھا جائے کہ پیپلز پارٹی کے منشور کے خلاف بجٹ نہ ہو امید ہے کہ وزیراعظم درخواست پر ہمدردانہ غور کریں گے۔ وزیر توانائی نے کہا کہ گزشتہ وفاقی بجٹ میں صوبہ سندھ کے ساتھ زیادتیاں کی گئیں اور میچنگ گرانٹ بھی نہیں دی گئی مگر امید ہے کہ اس دفعہ پچھلے سال اور نئے مالی سال دونوں کی میچنگ گرانٹ دی جائے گی ۔ناصر حسین شاہ نے کہا کہ سندھ پورٹ صوبہ ہے جہاں موٹروے کی انتہائی ضرورت ہے مگر صوبہ سندھ کو چھوڑ کر دیگر صوبوں میں موٹروے بنائے جا رہے ہیں حالانکہ سندھ ترقی کرے گا تو ملک ترقی کرے گا سندھ خوشحال ہوگا تو ملک خوشحال ہوگا سندھ معاشی طور پر مستحکم ہوگا تو ملک معاشی طور پر مستحکم ہوگا۔وزیر توانائی ناصر حسین شاہ نے کہا کہ حیسکو سیپکو اور کے الیکٹرک سے بات کی ہے کہ وہ کم بلوں والے صارفین کی بجلی کسی بھی صورت میں منقطع نہ کریں پرانے لوگو ں کو نظر انداز کر کے نئے بلوں کے حساب سے واجبات وصول کریں اور بجلی کا تسلسل برقرار رکھیں ۔صوبائی وزیر نے کہا کہ سندھ کے بجٹ میں نئی ترقیاتی اسکیمیں نہیں لا رہے بلکہ جاری ترقیاتی اسکیموں کی تکمیل بجٹ کی ترجیحات ہیں۔ وزیر توانائی نے اس موقع پر کہا کہ سندھ حکومت سیلاب متاثرین کے لیے 21 لاکھ گھر تعمیر کرنے جا رہی ہے جن کے گھر سیلاب سے تباہ ہو گئے تھے ۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے صوبوں میں بنائے جانے والے سندھ کا بجٹ کم رکھا جاتا ہے