کراچی (پاک نیوز24 )ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) کے چیئرمین آصف سم سم نے بجٹ 2024-25 میں کنسٹرکشن انڈسٹری اور رئیل اسٹیٹ پرلگائے گئے ظالمانہ ٹیکسز کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کردیاہے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی بجٹ تعمیراتی شعبے اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر کے لیے انتہائی تباہ کن ہوگا،اس بجٹ کے بعد عام شہری کے لیے پہلا گھربنانا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہوجائے گا،60،80 اور 120 گز پلاٹ پر گھربنانا کون سی لگژری ہے کہ اس پرٹیکسز کابوجھ ڈال دیا گیا ہے،اس فیصلے سے تعمیراتی شعبے اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری رک جائے گئے،تعمیراتی اور رئیل اسٹیٹ سے وابستہ مقامی صنعتیں بھی شدید متاثر ہوں گی جس کے نتیجے میں لاکھوں افراد بے روزگار ہوجائیں گے۔آصف سم سم نے کہا کہ ٹیکسز کا بوجھ کم نہ کیا گیاتو اوور سیزپاکستانیوں کی جانب اس شعبے میں ہونے والے سرمایہ کاری دیگر ملکوں کومنتقل ہوجائے گی جس سے زرمبادلے میں بڑی کمی آئے گی۔ ہم نے معیشت کی بہتری کے لیے حکومت کو تجاویز اور گزارشات پیش کی تھیں لیکن تعمیراتی اور رئیل اسٹیٹ شعبے کو ریلیف دینے کے بجائے مزید ٹیکسز لگائے گئے جو تعمیراتی صنعت اور رئیل اسٹیٹ شعبے کے لیے تابوت میں آخر ی کیل ثابت ہوگی ۔چیئرمین آبادنے بتایاکہ بجٹ میں مجموعی طور پر 60 فیصد تک ٹیکس اور3 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی(ایف ای ڈی) لگانا سراسر غیر منصفانہ ہے جبکہ پراپرٹی کی خریدوفروخت پر پہلے ہی 6 سے 7 فیصد ٹیکس دیاجاتاہے۔ آصف سم سم نے کہا کہ حکومت کے اس فیصلے کے بعد کچی آبادیوں میں مزید اضافہ ہوگا۔چیئرمین کا کہنا تھا کہ اگر کچی آبادی 50 فیصدسے بڑھ جائے تو جرائم میں ااضافہ ہوجاتاہے۔ چیئرمین آصف سم سم نے حکومت اور مقتدر حلقوں سے اپیل کی کہ تعمیراتی شعبے اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر پر ناجائز طور پر لگائے گئے ٹیکسز واپس لیے جائیں،60،80،120 گز کے گھروں اور 12 سو اسکوئر فٹ کے رہائشی فلیٹس کو ان ٹیکسز سے استثنیٰ دیا جائے تاکہ ملکی معیشت ترقی کرے،قوم خوشحال ہو اور پاکستانی معیشت کو آئی ایم ایف سے نجات مل سکے۔