کراچی (پاک نیوز24 )میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ایم کیو ایم کے مصطفی کمال نے ہفتے کی صبح بہت ساری باتیں کہیں کہ سندھ میں پیپلزپارٹی نے کوئی کام نہیں کیا جبکہ کچھ دن پہلے انہوں نے خود کہاتھا کہ پیپلزپارٹی لازم و ملزوم ہے اور یہ تک کہا کہ زرداری صاحب کے دور میں اس شہر میں سب سے زیادہ کام ہوئے،مصطفی کمال نے کہا کہ 300 ارب روپے انہوں نے کراچی پر خرچ کیے تھے، ذرا ان سے پوچھا جائے کہ تین سو ارب ان کے پاس کہا ں سے آئے تھے، اگر تین سو ارب روپے شہر پر لگتے تو پانی کے مسائل نہیں ہوتے، واٹر بورڈ اور کے ایم سی پر اربوں روپے کے واجبات ہیں وہ انہی کے کارنامے ہیں، ان لوگوں کو دلوں کو جوڑنا نہیں ہے تفریق کی سیاست کرنی ہے، ان کے دور میں صنعتکاروں کو اغوا کر لیا جاتا تھا، شہر میں بھتے کی پرچیاں اور بوری بند لاشیں ملتی تھیں،وہ برا وقت سب نے دیکھا جب ایک اشارے پر شہر کو بند کر دیا جاتا تھا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتے کو پریس کانفر نس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔1995ء میں 1795 افراد کو اس شہر میں قتل کیا گیا تھا جب ایک شخص کی طوطی بولتی تھی،ان لوگوں کو کراچی شہر میں تعصب اور تفریق کی سیاست کرنی ہے، آج اس شہر میں خوف اور دہشت کا راج نہیں ہے،کوئی شخص اس شہر کو بند نہیں کروا سکتا تو یہ بات ان کو کھٹکتی ہے،فروری کے الیکشن میں ان کو اندازہ ہوگیاتھا کہ کہاں کھڑے ہیں،ان لوگوں نے شہر میں کیا نہیں کیا، ہمارے سامنے اسٹریٹ کرائم کا چیلنج ہے، اس سے نمٹ لیں گے۔مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت سندھ کے نوجوانوں کو روزگار دے رہی تھی تو یہ لوگ عدالت چلے گئے اور روزگار کے دروازے کو بند کر دیا،عدالت نے فیصلہ دیا کہ قانون اور ڈومیسائل کے مطابق بھرتیاں کی جائیں گی، انہوں نے کہا کہ خالد مقبول تعصب کا کارڈ کھیلتے ہیں،ان کی سیاسی جماعت ہر حکومت کا حصہ رہتی ہے، یہ کہتے ہیں ہمارے دور میں شہر دنیا کے تیزی سے ترقی کرنے والوں شہر میں شمار ہوتا تھا، میئر کراچی نے اخبارات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مصطفی کمال کے دور میں بڑی تعداد میں لوگ مارے گئے، شہر میں خون ریزی ہوئی، نجی چینل کے دفتر پر بھی فائرنگ ہوئی اور اسی دور میں محمود آباد میں سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ کی زمین پر چائنا کٹنگ کر دی گئی، 12 مئی کو کراچی میں بہت سارے لوگوں کو مار دیا گیا، مصطفی کمال صاحب آپ کے کارناموں سے ہم آج بھی نمٹ رہے ہیں، ماضی میں اس شہر کو علم و دانش سے پہچانا جاتا تھا، ٹی ٹی اور بوری سے نہیں، خواجہ اظہارالحسن کے حلقے میں سڑک کے ساتھ نالہ تھا، اچانک نالا غائب ہوگیا اور 1200 دکانیں بنا دی گئیں، پارکوں کو ختم کردیا گیا، چائنا کٹنگ کردی گئی پھر بھی دعویٰ ہے کہ ہم اچھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے دور میں 60 ملی میٹر بارش نے شہر کو بند کر دیا تھا، دو سو افراد کی جانیں گئیں، 2022 ء میں گیارہ سو ملی میٹر بارش ہوئی مگر شہر بند نہیں ہوا، کوئی جان نہیں گئی۔میئرکراچی نے کہا کہ اسٹیڈیم روڈ پر فلائی اوور بنا، جس جگہ فلائی اوور بن رہا تھا وہاں ایک مسجد تھی، سڑک کی مسجد ختم کر دی گئی، انہیں پارک کی جگہ دیدی، بلدیہ فیکٹری کا سانحہ ان کے دور میں ہوا، نالوں کے اوپر انہوں نے لوگوں کو تعمیرات کی اجازت دی جس سے نکاسی آب کا نظام بری طرح متاثر ہوا،میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ لوگوں کو مارا جاتا تھا، فیکٹریاں جلا دی جاتی تھیں،تین سو ارب میں بھی ان لوگوں نے کے فور منصوبہ مکمل نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں ذاتی طور پر 2018ءاور 2024 ء کے مینڈیٹ کو نہیں مانتا، انہوں نے کہا کہ اس پریس کانفرنس کے جواب میں پریس کانفرنس آئے گی، میرے پاس سب حساب ہیں، کس نے کیا کیا، میرے ساتھ چلیں اور عباسی شہید اسپتال میں سہولیات دیکھ لیں،کس کی کون سی فارمیسی دکان ہے، کس نے فیملی کو کہاں شفٹ کیا، میرے پاس تفصیلات ہیں،حماد صدیقی ڈی ایم سی ساؤتھ کے ملازم تھے،ہم کام کر رہے ہیں جس کی وجہ سے ان کو گھبراہٹ ہوتی ہے،117 شہروں سے علاج کے لیے لوگ جناح اسپتال آتے ہیں، اس شہر میں لوگ روزگار کے حصول کے لیے آتے ہیں،ایس آئی یو ٹی کو سندھ حکومت نے اس سال بجٹ میں 20 ارب روپے کی گرانٹ دی،انڈس اسپتال کو ڈھائی ارب روپے کی گرانٹ دیتے ہیں، ہمارا مقصد لوگوں کی خدمت کرنا ہے اور یہ کام کرتے رہیں گے۔علاوہ ازیں مصطفی ٰ کمال کے بیان پر ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ مصطفی کمال بڑے لیڈران پر تنقید کر کے اپنا قد بڑھانا چاہتے ہیں۔ ان کی میئر شپ کے دوران کراچی دنیا کے خطرناک شہروں میں اول نمبر پر تھا۔سعدیہ جاوید کا کہنا تھا کہ مصطفیٰ کمال کے دور میں کراچی میں سب سے زیادہ بوری بند لاشیں ملتی تھیں، نفرت کی سیاست کو نہ پھیلائیں، پی پی نے بڑی مشکل سے امن بحال کیا ہے۔دوسری جانب مصطفیٰ کمال کے بیان پر ترجمان حکومت سندھ گنہور خان نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کراچی کے بلدیاتی اداروں کو تباہ کرنے والے مصطفی کمال ہیں۔ترجمان حکومت سندھ کا کہنا ہے کہ انہوں نے ٹارگٹ کلرز کو بلدیاتی اداروں، واٹر بورڈ اور کے ایم سی میں بھرتی کیا، متحدہ کراچی کے عوام کو ایک بار پھر گمراہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔