نان ننگ (شِنہوا) چین ۔ آسیان نمائش کے 21 ویں ایڈیشن کے نمائشی علاقے میں منفرد پاکستانی خصوصیات کی حامل مصنوعات کی وسیع رینج کی نمائش کی گئی جن میں مختلف ڈیزائن کے مھاگنی فرنیچر، عمدہ اور ہاتھ سے بنے خوبصورت قالین اور چمکدار قیمتی پتھروں سے بنا سامان شامل تھا جس نے صارفین کی بڑی تعداد کو اپنی جانب متوجہ کیا۔
پہلی چین-آسیان نمائش کا انعقاد 2004 میں کیا گیا تھا جس نے آسیان کے کاروباری اداروں کو چینی مارکیٹ میں داخل ہونے کے لئے فعال طریقے سے ایک پلیٹ فارم مہیا کیا۔
چین کے جنوبی گوانگ شی ژوآنگ خودمختار خطے کے شہر نان ننگ میں 21 ویں چین-آسیان نمائش کا انعقاد کیا گیا پاکستان بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے شراکت دار ممالک میں سے ایک ہے اور وہ کئی برس سے نمائش میں فعال طریقے سے شرکت کر رہا ہے۔
پاکستانی دستکاریوں کی ایک طویل تاریخ اور منفرد ثقافتی کشش ہے۔ قیمتی پتھروں سے بنی اشیا، کانسی کے مجسمے، لکڑی کے نقش و نگار وغیرہ پاکستانی روایتی دستکاریوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔
پاکستانی دستکاری مرکزی بوتھ پر نمائش کنندہ فیضان احمد نے جوش و خروش کے ساتھ قمیتی پتھروں سے بنی اشیا، قالین اور دیگر خصوصی مصنوعات کو نمائش کے لئے پیش کیا۔
فیضان احمد نے قالین دکھاتےہوئے کہا کہ یہ ہمارا خالص ہاتھ سے بنایا قالین ہے جو ہمار “خزانہ ” ہے۔ نمائش مصنوعات پیش کرنے کا ایک اچھا موقع اور چینی مارکیٹ میں داخلے کا ایک بڑا پلیٹ فارم ہے یہاں نہ صرف چین اور آسیان ممالک بلکہ ہم بیلٹ اینڈ روڈ کے ساتھ دوسرے ممالک اور خطوں کے نمائش کنندگان سے بھی ملاقاتیں کرسکتے ہیں۔
شِںہوا سے بات چیت کرتے ہوئے فیضان احمد نے کہا کہ نمائش نے چین اور آسیان کے ساتھ پاکستان کے تجارتی و اقتصادی تعاون کو ایک وسیع پلیٹ فارم مہیا کیا ہے۔ گزشتہ چند برس میں انہوں نے بیجنگ، تیان جن، شنگھائی اور دیگر مقامات پر چینی کمپنیوں کے ساتھ کاروباری تعلقات قائم کئے ہیں کئی آرڈرز وصول کئے ان کے کچھ گاہک نان ننگ میں ہیں اور اس نمائش میں چین اور آسیان ممالک کے مزید دوستوں سے ملاقات کے منتظر ہیں۔
پاکستانی نمائش کے علاقے کا گشت لگاتے ہوئے “پاکستانی آہنی بھائی ” کی نیک خواہشات ہرطرف دیکھی جاسکتی ہیں۔ بہت سے پاکستانی تاجر نرخ اور یہاں تک کہ مصنوعات کی خصوصیات سے متعلق چینی زبان میں گاہکوں سے بات چیت کرتے ہیں۔
پاکستان میں تانبے کی اشیا کی تیاری اور ان پر نقش و نگار بنانے کی تاریخ ایک صدی سے زائد پرانی ہے۔ تاجر محمود مغل کے بوتھ میں تابنے سے بنی مختلف اشیا جیسے ہاتھی ، ہرن ، مختلف جانوروں کی اشکال اور گلدان کو خوبصورتی سے نمایاں طور پر سجایا گیا تھا۔
پیتل کے ایک عام سے ٹکڑے کو پاکستانی کاریگر پگھلنے اس سے مختلف شکل دینے ، پالش کرنے اور نقش و نگار بنانے کے عمل سے گزارتے ہیں جس سے یہ فن کا ایک بہترین نمونہ بن جاتا ہے۔
محمود مغل نے ایک ایک شے متعارف کراتے ہوئے بتایا کہ تانبے کا ہاتھی کامیابی ، گھوڑا خوشحالی اور ہرن اتحاد کی علامت ہے اور یہ تمام مصنوعات نیک خواہشات پر مشتمل ہیں جو ہمارے چینی صارفین میں بے حد مقبول ہیں۔
محمود مغل نے کہا کہ گزشتہ برس وہ جو سامان لائے تھے وہ سب فروخت ہوگیا تھا۔ اس سال ہم نے 5 بوتھ کا اضافہ کیا ہے اور زیادہ سامان لائے ہیں اس لئے اچھی کمائی کی امید کررہے ہیں۔
محمود مغل بیجنگ، شی آن ، یون نان اور دیگر شہروں میں منعقدہ نمائشوں میں شرکت کرچکے ہیں وہ رواں سال نومبر میں شنگھائی میں منعقد ہونے والے 7 ویں سی آئی آئی ای کے منتظر ہیں جس میں انہوں نے پہلے ہی ایک بوتھ بک کرالیا ہے۔
محمود مغل نے کہا کہ اس وقت عالمی معیشت کو متعدد دباؤ کا سامنا ہے تاہم چینی صارفین منڈی کی صلاحیت اور چینی معیشت کی لچک ہمیں نظر آتی ہے۔ میں چونکہ ایمیزون، علی بابا اور ٹک ٹاک جیسے ای کامرس پلیٹ فارمز پر بھی مصنوعات فروخت کرتا ہوں یہ پلیٹ فارم چینی مصنوعات سے بھرے ہوئے ہیں جو پوری دنیا میں اچھی طرح سے فروخت ہورہی ہیں۔
چین اور پاکستان ہرقسم کے حالات میں اسٹریٹجک شراکت دار ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان حالیہ برسوں میں اقتصادی و تجارتی تعاون مسلسل گہرا ہوا ہے۔
فیضان احمد نے کہا کہ “بیلٹ اینڈ روڈ” اینشی ایٹو کی مشترکہ تعمیر اس روٹ پر تمام شریک ممالک کے لئے باہمی طور پر مفید ہے ۔ چین ۔ پاکستان اقتصادی راہداری کے فریم ورک کے تحت بنیادی ڈھانچے کی تعمیر سے پاکستان کو ٹھوس فوائد ملے اور پاکستان کی معیشت میں “تبدیلی لانے والی” بہتری آئی ہے