کراچی(پریس ریلیز )میئر کراچی و چیئرمین واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ کراچی والوں کے لئے اچھی خبر یہ ہے کہ پانی کی کمی کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے 12 ارب روپے کی لاگت سے حب ڈیم سے نئی کینال ڈالنے اور موجودہ کینال کی بحالی کا منصوبہ منظور کیا گیا ہے جسے 12 ماہ میں مکمل کرلیا جائے گا، منصوبے کی تکمیل سے کراچی کو یومیہ 20 کروڑ گیلن پانی حب ڈیم سے فراہم ہوسکے گا جس سے ضلع غربی، وسطی، کیماڑی، لیاری اور دیگر علاقوں کے مکینوں کو فائدہ ہوگا، کے فور منصوبے کے لئے بھی 77 ارب روپے کا منصوبہ سندھ حکومت ایکنک کو منظوری کے لئے بھیج چکی ہے، بلدیاتی الیکشن میں کامیابی کے بعد صدر آصف علی زرداری، بلاول بھٹو زرداری اور پیپلزپارٹی کے ایک ایک رکن کا عوام سے وعدہ تھا کہ ان کے دکھ سکھ میں ساتھ دیں گے اور ان کی تکالیف کا مداوا کریں گے، سب سے بڑا مسئلہ پانی کے حوالے سے تھا جسے پاکستان پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت کی سپورٹ کے ذریعے حل کرنے کی طرف قدم بڑھا دیئے ہیں، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ جب بلدیاتی اور صوبائی حکومت ایک پیج پر ہوں اور اختیارات کا رونا رونے کے بجائے مسائل کو حل کرنے کی نیت ہو تو اسی طرح کام کیا جاتا ہے، پیپلزپارٹی عوام سے کئے گئے ایک ایک وعدے کو پورا کرے گی اور جلد ہی انہیں بہتر ہوتا اور بدلتا ہوا کراچی نظر آئے گا، یہ بات انہوں نے منگل کے روز کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے صدر دفتر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، اس موقع پر سٹی کونسل میں پیپلزپارٹی کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر دل محمد،میئرکراچی کے ترجمان برائے سیاسی امور کرم اللہ وقاصی، جمن دروان اور دیگر منتخب نمائندے و افسران بھی موجود تھے، میئر کراچی و چیئرمین واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی سپورٹ سے کراچی شہر کے اندر اضافی پانی لانے کی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے منظوری دی، حب ڈیم سے پانی پرانے سسٹم کے تحت آرہا ہے، وفاق سے ہمیں سو ملین گیلن پانی ملتا ہے، سسٹم خراب ہونے کے باعث 50 سے 55 سو ملین گیلن کراچی تک پہنچ پاتا ہے، حب ڈیم پر ہم نئی کینال ڈال رہے ہیں، اس نئی کینال اور پرانی کینال سے مزید پندرہ سو ملین گیلن پانی شہر تک پہنچے گا، انہوں نے کہا کہ 9 اعشاریہ 8 ارب کی لاگت سے نئی کینال بنائی جائے گی، 12 ارب روپے کا تخمینہ اس منصوبے کے لیے لگایا گیا ہے، آج ہماری میٹنگ ہوئی ہے کل وزیر اعلیٰ سندھ کو خط ارسال کریں گے،پرامید ہوں کہ سندھ حکومت نے جس طرح اس جیالے میئر اور اس کی سربراہی میں کام کرنے والی کے ایم سی کی مدد کی ہے اسی طرح اس منصوبے کی بھی ہنگامی بنیادوں پر منظوری دی جائے گی، انہوں نے کہا کہ کے فور سے وفاقی حکومت کینجھر جھیل سے پانی لانے کے لیے کام کر رہی ہے،77 ارب روپے کا منصوبہ سندھ حکومت ایکنک کو بھیج چکی ہے، 8 اگست 2023 کو ایکنک کی منظوری دی جا چکی ہے، کراچی میں کے فور اور حب ڈیم کے منصوبے سے پانی کی قلت کو دور کیا جائے گا اور اس طرح ہم کراچی کے عوام سے پانی کی فراہمی کے حوالے سے کئے گئے اپنے وعدے کو وفا کرسکیں گے، میئر کراچی نے کہا کہ شہر کے مختلف علاقوں میں سیوریج کی نکاسی کے لئے 12 سے 13 ارب روپے کی لاگت کے منصوبے بنائے ہیں جن کی منظوری ملتے ہی کام شروع کردیا جائے گا، مرغی خانہ کے پل کو مزید چوڑا کیا جائے گا، کل مرغی خانہ پل کی کے ایم سی کی جانب سے کارپیٹنگ کی جائے گی جبکہ کلفٹن برج کو ہنگامی بنیادوں پر بحال کردیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ لیاری ایکسپریس وے پر کل وزیر اعلیٰ سندھ نے بھی اجلاس کیا، ہم کہتے ہیں کہ لیاری ایکسپریس وے پر ہیوی ٹریفک چلنے کی اجازت دی جائے تاکہ 32 کی جگہ 13 کلو میٹر فاصلہ طے کرکے ہیوی ٹریفک اپنی منزل تک پہنچے اور ایندھن کی بھی بچت ہو، آئندہ جولائی تک ملیر ایکسپریس وے بھی مکمل کرلیا جائے گا، اس طرح شہر میں ہیوی ٹریفک کے لئے دو ایکسپریس وے دستیاب ہوں گے جس سے اندرون شہر ٹریفک کی روانی بہتر ہوگی، انہوں نے کہا کہ ہر سال ہم نالوں کی صفائی پر کروڑوں روپے خرچ کرتے ہیں، اس کے باوجود پلاسٹک کی تھیلیوں کی وجہ سے نالوں اور سیوریج کے نظام میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے، واٹر بورڈ کے پمپنگ اسٹیشن پر جائیں تھیلیاں نظر آئیں گی، اسلام آباد میں پلاسٹک کی تھیلیوں پر پابندی لگ چکی ہے، میں نے وزیر اعلیٰ سندھ سے درخواست کی ہے پلاسٹک کی تھیلیوں پر پابندی لگانے سے متعلق قانون سازی کی جائے، انشاء اللہ جلد سندھ اسمبلی میں یہ قانون منظور کر لیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ ایم اے جناح روڈ پر گرین لائن کا پروجیکٹ ایس آئی ڈی سی ایل بنا رہی ہے اور اس کی وجہ سے شہریوں کو مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اس سلسلے وزیر اعظم پاکستان سے درخواست کی گئی ہے کہ اس اہم مسئلے کو حل کریں، امید ہے کہ کے فور منصوبے اور گرین لائن کے حوالے سے مثبت پیشرفت ہوگی۔