کراچی (اسٹاف رپورٹر): صوبائی وزیر توانائی سندھ سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ کے الیکٹرک نے آج اجلاس میں رضامندی ظاہر کی ہے کہ 200 یونٹس تک استعمال کرنے والے صارفین کے پرانے بلوں کے واجبات کے نظرانداز کرکے نئے بلوں کے مطابق بجلی بحال کرے گی تاکہ کم یونٹ استعمال کرنے والے غریب صارفین کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کیا جاسکے۔ کے الیکٹرک کے اس اقدام کو حکومت قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ اچھے اخلاق اوعوام کو ریلیف دینے کے حوالے سے صارفین دوست اقدامات سے کے الیکٹرک عوام میں اپنی ساکھ بحال کرسکتی ہے اور عوام کو بھی چاہئے کہ وہ بجلی کے بلوں کی وقت پر ادائیگی کو یقنی بنائیں۔ صوبائی وزیر توانائی و پلاننگ ڈویلپمنٹ سندھ سید ناصر حسین شاہ کی زیر صدارت کے الیکٹرک اور سندھ اسمبلی میں تمام جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز و ارکان اسمبلی کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں صوبائی وزیر بلدیات سندھ سعید غنی، رکن قومی اسمبلی نبیل گبول، رکن سندھ اسمبلی یوسف بلوچ، آصف خان، نجم مرزا، اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی، جماعت اسلامی کے محمد فاروق ، پیپلز پارٹی ڈسٹرکٹ سائوتھ کے صدر خلیل ہوت، کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی، سی ڈی او سعدیہ ڈاڈا، کنسلٹینٹ کے ای شیزی حسین، ریجنل ہیڈ شیخ ہمایوں، فرح ناز، نند لال شرما، توانائی وزارت کے کنسلٹینٹ حسن رضا سمیت دیگر شریک تھے۔ اجلاس میں کراچی میں بڑھتی ہوئی لوڈشیڈنگ، کے الیکٹرک کی جانب سے عدم ادائیگی پر متعدد علاقوں میں پی ایم ٹیز کی کئی کئی روز بندش سمیت دیگر پر تبادلہ خیال ہوا۔ اجلاس میں لیاری تعلق رکھنے والے ارکان قومی اسمبلی نبیل گبول، رکن سندھ اسمبلی یوسف بلوچ نے کے الیکٹرک انتظامیہ کی جانب سے وعدے کے برخلاف ایک بار پھر لیاری میں 12 سے 16 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ اور رات 5 بجے سے دوپہر 1 بجے تک 8 گھنٹے کی مسلسل لوڈشیڈنگ پر اپنا بھرپور احتجاج ریکارڈ کروایا۔ انہوں نے کہا کہ نہیں معلوم کے الیکٹرک انتظامیہ کس ایجنڈے پر کام کررہی ہے کہ لیاری میں بلوچ آبادی والے علاقوں اور سندھ و کچھی برادری کے علاقوں میں آپسی تصادم کی صورتحال پیدا کروادی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کے افسران تک بھی منتخب نمائندوں کی بات سننے یا ان سے ملنے سے انکاری ہیں۔ ایم کیو ایم کے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی اور جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر محمد فاروق نے بھی کے الیکٹرک انتظامیہ کی عوام دشمن روش پر سخت تنقید کی اور کہا کہ اس وقت کے الیکٹرک اس شہر کے عوام کے لئے کسی عذاب سے کم نہیں ہے۔ وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا کہ کے الیکٹرک کے پاس کوئی سسٹم نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ بل ادا کرنے والوں اور نہ کرنے والوں کو ایک ہی صف میں کھڑا کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک انتظامیہ کا یہ رویہ کے ہم نیپرا کو جرمانہ ادا کردیں گے، لیکن عوام کو ریلیف نہیں دے سکتے یہ کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔ انہوں نے سی ای او کے الیکٹرک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا طرز عمل آئین کے متصادم ہے اور اس طرح کے رویہ کو ہم کسی صورت برداشت نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ کسی علاقہ میں عوام اگر آپ کے دفتر پر حملہ کردے تو آپ اس علاقہ میں لوڈشیڈنگ کم کردیتے ہیں اس کا تو مطلب یہ ہوا کہ آپ خود چاہتے ہیں کہ آپ کے دفاتر پر عوام ہلہ بولے تو آپ ان کی لوڈشیڈنگ کم کردیں۔ انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کو اپنے مالی وسائل کو بڑھانے کی فکر میں انسانی جانوں کی فکر کو نہیں بولنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ میں بلدیات کا وزیر ہوں اور واٹر بورڈ میرے زیر انتظام ہے، وہاں بھی لوگ بل ادا نہیں کرتے تو ہم ان کا پانی بند نہیں کردیتے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی لوگوں کی عیاشی نہیں بلکہ ضرورت ہے اور اس کی عدم دستیابی سے صورتحال بدتر ہوسکتی ہے۔ اس موقع پر سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی نے کہا کہ اس وقت شہر میں 70 فیصد علاقوں جس میں 1650 فیڈرز پر لوڈشیڈنگ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن علاقوں میں زیرو سے 20 فیصد تک ریکوری میں کمی ہے وہاں زیرو لوڈشیڈنگ اور جن علاقوں میں 35 فیصد تک ریکوری میں کمی ہے وہاں 6 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے اور اس سے زائد کے علاقوں میں 10 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت تک کے الیکٹرک کے 70 ارب روپے عوام پر واجب الادا ہیں۔ ہم صرف چاہتے ہیں کہ عوام اپنے حالیہ آنے والے بلز کی بھی ادائیگی کردیں تو ہم لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کرنے کی پوزیشن میں آجائیں گے۔ اجلاس میں کے الیکٹرک کو انٹر کے امتحانات میں امتحانی مراکز کو لوڈشیڈنگ سے مشتنعی قرار دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔ اجلاس میں کراچی میں تمام واٹر پمپنگ اسٹیشن پر لوڈشیڈنگ نہ کرنے کے لئے حکومت کی جانب سے اس پر اخراجات کی جلد ادائیگی کی بھی یقین دہانی کروائی گئی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر توانائی سندھ سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ کے الیکٹرک کی انتظامیہ کو تمام کو عزت دینا چاہیے اور بالخصوص عوامی منتخب نمائندوں سے آپ کے افسران کا جو رویہ ہے وہ قابل افسوس ہے۔ انہوں نے کہا کہ سب کو عزت دینا چاہیے، ایک ایسا مکینزم بنانا چاہیے کہ کراچی کے عوام کو ریلیف مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک انتظامیہ بھی تمام منتخب نمائندوں سے مل کر ایسے اقدام کرے کہ جس سے عوام کو لوڈشیڈنگ سے نجات بھی ملے اور کے الیکٹرک کے بلز کی ادائیگی بھی یقینی ہوسکے۔ ناصر حسین شاہ نے کہا کہ پیر کو روز لیاری کا وفد، منگل کو جماعت اسلامی اوربعد میں ایم کیو ایم کا وفد ہے الیکٹرک انتظامیہ سے مل کر لوڈشیڈنگ کا سدباب کرنے کے لئے اقدامات کریں گے۔ اس موقع پر وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کی سربراہی میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی، جس میں سندھ اسمبلی اور اسمبلی سے باہر سیاسی جماعتوں اور کے الیکٹرک کے نمائندے شامل ہوں گے، جو شہر میں لوڈشیڈنگ کے خاتمے، کے الیکٹرک کے بلز کی ادائیگی کو یقینی بنانے سمیت دیگر امور پر مشاورت کرکے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے اقدامات کرے گی۔