کراچی (اسٹاف رپورٹر ) کورنگی ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے صدر جوہر قندھاری نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے گزشتہ روز شرح سود میں 150 بیسسز پوائنٹس سے 1.5 فیصد کمی کرکے 4 سال بعد پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم کرکے 20.5 فیصد مقرر کرنے کو مایوس کن قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی شرح 30 ماہ کی کم ترین سطح 11 فیصد پر پہنچ گئی ہے جس کے بعد توقع تھی کہ شرح سود میں نمایاں کمی کی جاتی لیکن اسٹیٹ بینک کی جانب سے 1.5 کی معمولی کمی سے بزنس کمیونٹی مایوسی کا شکار ہوگئی۔ صدر کاٹی نے کہا کہ تاجر و صنعتکار برادری کا دیرینہ مطالبہ تھا کہ شرح سود میں کمی کی جائے کیونکہ پاکستان میں ایک طویل عرصے تک پالیسی ریٹ خطہ میں سب سے بلند تھا، جس کے باعث مہنگائی، افراط زر میں اضافہ اور صنعتکاروں کیلئے سرمائے کی قلت کے مسائل تھے جبکہ کاروبار کیلئے بینکوں سے مہنگے قرضے لینے کی بزنس کمیونٹی متحمل نہیں تھی۔ صدر کاٹی نے کہا کہ ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق مہنگائی کا تناسب مئی میں نمایاں کمی کے بعد 11 فیصد پر پہنچ گیا ہے جس سےتوقع کی جارہی تھی کہ اسٹیٹ بینک شرح سود میں 7 سے 8 فیصد تک کمی کرے گا تاہم اسٹیٹ بینک کی جانب سے آئی ایم ایف دباؤ کے باعث صرف 1.5 فیصد کی کمی ناکافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک پالیسی ریٹ سنگل ڈیجٹ میں کرے تو ملک میں انڈسٹریلائزیشن کو فروغ ملے گا صنعتکاری میں اضافہ اور ملازمت کے مواقع بڑھیں گے۔ جوہر قندھاری نے مزید کہا کہ بلند شرح سود سے معاشی نمو سست روی کا شکار ہوگئی ہے، پالیسی ریٹ میں نمایاں کمی کرنے سے معاشی نمو کو بڑھایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی جانب سے بھی محصولات جمع کرنے میں 33 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے جو قابل تعریف ہے، جبکہ معاشی ماہرین کے مطابق مہنگائی کی شرح رواں سال کے اختتام تک 10 سے 11 فیصد تک رہے گی۔ تاہم رواں سال کے اختتام تک درآمداد و برآمداد کا فرق سرپلس رہے گا۔ صدر کاٹی نے کہا کہ حکومت اور اسٹیٹ بینک کے پاس موقع ہے کہ وہ عوام اور بزنس کمیونٹی کو کچھ ریلیف دے۔ جوہر قندھاری نے گورنر اسٹیٹ بینک سے اپیل ہے کہ تجارتی سرگرمیوں کے فروغ کیلئے شرح سود میں مزید کمی پر توجہ دی جائے۔ انہوں نے حکومت سے بھی درخواست کی کہ بجٹ میں تاجر و صنعتکاروں اور عوام پر ٹیکسسز کا بوجھ کم سے کم ڈالا جائے۔ صدر کاٹی نے امید ظاہر کی کہ حکومت عوام کی زندگی آسان بنانے کیلئے بجٹ میں ریلیف فراہم کریں گے تاکہ گزشتہ چند سالوں سے جاری معاشی بحران سے گزرنے کے بعد سکون کا سانس ملے۔