کراچی(پاک نیوز 24)پاکستان کی واحد نجی یوٹیلٹی کمپنی کے۔ الیکٹرک کو دھابیجی سندھ میں پاکستان کے پہلے 220 میگاواٹ ہائبرڈ ونڈ/سولر منصوبے کے لیے 7 بولیاں موصول ہوئی ہیں۔ کمپنی نے مالیاتی بڈنگ کے لیے کراچی میں ایک تقریب کا انعقاد کیا، جس میں کینیڈا سے تعلق رکھنے والی کمپنی JCM پاورنے 8.91 روپے فی یونٹ کی سب سے کم ٹیرف بولی لگائی، جو ملک میں قابل تجدید توانائی (رینوایبل انرجی) کے شعبے میں ایک نئی مثال ہے۔کے۔ الیکٹرک قابل تجدید توانائی کے شعبے میں مسابقتی بولی کے عمل میں پیش پیش ہے، جس کی منظوری نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (NEPRA) نے 2024ء کی پہلی ششماہی میں دی تھی۔ ان منصوبوں کے اجراء کے ساتھ کے۔ الیکٹرک پائیدار اور روشن مستقبل کی جانب تیزی سے گامزن ہے۔ کمپنی کا مقصد 2030ء تک اپنے جنریشن مکس میں قابل تجدید توانائی کے حصے کو 30 فیصد تک بڑھانا ہے۔ اگلے مرحلے میں کے۔ الیکٹرک بولی کی منظوری کے لیے تشخیصی رپورٹ نیپرا میں جمع کرائے گا۔کے۔ الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی نے اس کامیابی پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ الحمدللہ! اس طرح کی بولی ملنا ہمارے لیے باعث اطمینان ہے، اور اس عمل کو شفاف طریقے سے مکمل کیا گیا۔ بولی کے عمل میں حصہ لینے والوں کو بہت بہت مبارکباد۔ ہم سرمایہ کاروں کے مشکور ہیں کہ انہوں نے کے۔ الیکٹرک پر بطور برانڈ اور پاکستان کی اقتصادی صلاحیت پر اپنا اعتماد برقرار رکھا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس طرح کے پیچیدہ اور جدید منصوبے کی مسابقتی بولی کے عمل کے لیے تعاون پر نیپرا کے شکر گزار ہیں۔ یہ کے۔ الیکٹرک کے اپنے جنریشن منصوببے میں قابل تجدید توانائی کے حصے کو بڑھانے، پیداواری لاگت کو کم کرنے اور مہنگے درآمدی ایندھن پر انحصار کو بتدریج کم کرنے کے وژن کے عین مطابق ہے۔ اس طرح کا ٹیرف ملنے کے بعد ہمیں توقع ہے کہ حکومت صارفین کو بھی ریلیف دے سکے گی۔کے۔الیکٹرک کے چیف اسٹریٹجی آفیسر شہاب قادر نے کہا کہ کے۔ الیکٹرک نے ایک مرتبہ پھر ریکارڈ قائم کردیا ہے۔ یہ منصوبہ پاکستان کا پہلا منصوبہ ہے جس میں بہتر آپریشنل اور مالیاتی کارکردگی کے لیے سولر اور ونڈ انرجی کو یکجا کیا گیا ہے۔ ان منفرد خصوصیات کی وجہ سے یہ منصوبہ تکنیکی اعتبار سے بہت زیادہ مہارت کا متقاضی بھی ہے۔ بلوچستان میں وندر، بیلا اور سندھ میں دھابیجی میں واقع یہ قابل تجدید توانائی کے منصوبے، جن کی مجموعی صلاحیت 370 میگاواٹ ہے، کو 2960 میگاواٹ کی پیشکشیں موصول ہوئی ہیں۔ اس طرح کی بولیوں کا ملنا کمپنی کی طویل مدتی حکمت عملی کا ثبوت ہے، تاکہ پیداوار کی لاگت کو کم ترین سطح پر لایا جا سکے۔یہ حکمت عملی مہنگے ذرائع پر انحصار کو کم کرکے مجموعی پیداواری لاگت کو کم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جو ملک کی معاشی ترقی کی رفتار کو تیز کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔کے۔ الیکٹرک (KE)ایک پبلک لسٹڈ کمپنی ہے، جس کا قیام 1913ء میں عمل میں آیا اور کے ای ایس سی (KESC) کے نام سے اس کی پاکستان میں شمولیت ہوئی۔ 2005 میں کمپنی کی نجکاری کی گئی۔ کے۔ الیکٹرک پاکستان کی واحد عمودی طور پر مربوط پاور یوٹیلیٹی ہے، جو کراچی اور اُس کے ملحقہ علاقوں کو بجلی فراہم کرتی ہے۔ کمپنی کے 66.4 فیصد اکثریتی حصص (شیئرز) کے ای ایس پاور کی ملکیت ہیں، جو سرمایہ کاروں کا ایک کنسورشیم ہے، جس میں سعودی عرب کی الجومعہ پاور لمیٹڈ، کویت کا نیشنل انڈسٹریز گروپ (ہولڈنگ) اور انفرا اسٹرکچر اینڈ گروتھ کیپٹل فنڈ (آئی جی سی ایف) شامل ہیں۔ کمپنی میں حکومت پاکستان کے بھی 24.36 فیصد اقلیتی حصص ہیں۔بقیہ حصص فری فلوٹ شیئرز کے طور پر درج ہیں۔