کراچی (پاک نیوز 24)ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین خالد مقبول صدیقی نے کہا ہےکہ گریڈ ایک سے 15 تک کی نوکریاں مقامی لوگوں کو ملنی چاہئیں۔ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو خوش آئنداور تاریخ ساز قرار دیتے ہیں ،ان کا کہنا تھا کہ 50 ہزار سے زائد نوکریاں شہری سندھ کے نوجوانوں کے حقوق سلب کر کے جس طرح جیالوں میں تقسیم کی جارہی تھیں اس پر عدالتی فیصلے نے ذرا ٹھہروکی مہر ثبت کردی۔ہم سندھ ہائیکورٹ کے 30 جون کے فیصلے پر شکر گزار ہیں۔ 50 برس میں انصاف سے محرومی کی پوری تاریخ ہے، لوگوں نے سرکاری نوکری کے لیے درخواست دینی چھوڑدی تھی ۔ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ بھٹو کی نسل پرست حکومت اور نسل پرست حکمران نےکوٹہ سسٹم لگاکر تقسیم کی بنیاد ڈالی، سپریم کورٹ سے درخواست کرتا ہوں 140اے پر عمل درآمد کا فیصلہ آچکا ہے لیکن اس پر عمل نہیں ہورہا اس پر سو موٹو ایکشن لیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نےمرکزی دفتر پاکستان ہاؤس میں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہمارا روز اول سے مطالبہ ہے کہ پاکستان میں بسنے والی تمام قومیتوں کو برابر کا وفادار اور برابر کا حقدار سمجھا جائے مگر ملک کی تقسیم کرنے والوں نے بانیان پاکستان کی اولادوں پر زِندگی تنگ کرنے کے لئے تمام حربے استعمال کیے، پاکستان ٹوٹنے کے بعد اداروں کو قومیائے جانے کے نام پر جاگیرداروں اور وڈیروں کے حوالے کر دیا گیا۔ ذوالفقار علی بھٹو کی پنجاب میں واضح اکثریت ہونے کے باوجود صرف سندھ میں کوٹہ سسٹم نافذ کرنا نسل پرستانہ سوچ کا عکاسی تھا۔ان کا کہنا تھا کہ 50 برسوں میں جعلی ڈومیسائل بنا کر 80 فیصد نوکریاں ہڑپ کرلی گئیں ، کوٹہ سسٹم اور 18ویں ترمیم نے بے رحمانہ طریقے سے جاگیردارانہ نظام کو تقویت بخشی ،اس نظام سے فائدہ ہونا ہوتا تو آج پاکستان تعلیمی میدان میں نائیجیریا سے مقابلے پر نہیں ہوتا ، آج سندھ میں جمہوریت بھی دم توڑتی دکھائی دے رہی ہے۔ سینئر مرکزی رہنما فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم میرٹ کے قتل کی راہ میں حائل ہوگئی، یہ مردم شماری کے بعد دوسری کامیابی ہے ، مردم شماری میں کراچی کی آبادی کو بازیاب کروانا اور کل کے عدالتی فیصلے نے ایم کیو ایم کی کامیاب جد و جہد کو ایک نئی جلا بخش دی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کوٹہ سسٹم نے سندھ کی دو بڑی اکائیوں کے درمیان خلیج پیدا کی جس کا فائدہ غریب اور مظلوم سندھیوں کو بھی نہیں ہوسکا ، ہم 50 برس میں کوٹہ سسٹم کے ناجائز استعمال کو ختم نہیں کرواسکے۔ کوٹہ سسٹم کراچی، حیدر آباد اور سکھر کے نوجوانوں پر سرکاری ملازمتوں کے راستے بند کرنے کے لیے نافذ کیا گیا۔اب ایم کیو ایم اپنے اصل کی جانب دوبارہ لوٹ رہی ہے ایک بار پھر کوٹہ سسٹم اور جاگیردارانہ نظام کے خلاف اپنی جد و جہد کا آغاز کرنے جارہی ہے ۔ ایم کیو ایم شہری سندھ کے تمام حقوق کے اوپرسخت نگرانی کرتے ہوئے ہر قسم کی دھاندلی کے سامنے سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوگی۔ اس موقع پر سینئر مرکزی رہنماء نسرین جلیل، انیس احمد قائم خانی، سید امین الحق اور اراکین قومی و صوبائی اسمبلی بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔