ارمچی (پاک نیوز24)چین میں ماؤنٹ چھومولانگما چڑھائی کا سیزن مکمل کرنے کے بعد نیپالی گائیڈ داوا کامی شیرپا نے چین کے شمال مغربی سنکیانگ ویغور خود مختار علاقے کے مزتاغ عطا جانے سے قبل گھرمیں قلیل وقت آرام کیا۔داوا نے کہا کہ انہوں نے اس سے متعلق کئی بار سنا تھا اور 5 برس قبل وہ یہاں آنا چاہتے تھے تاہم اس وقت ایسا نہ ہوسکا ۔ عام طور پر ہم جون اور جولائی میں پاکستان جاتے ہیں لیکن رواں سال آخر کار انہیں یہاں آنے کا موقع ملا اور وہ بہت پرجوش ہیں۔ داوا نے بتایا کہ ماؤنٹ چھومولانگما پر خمبو آئس فال ہر ماہ تبدیل ہوتا ہے اور یہ خطرناک بھی ہے۔ اس لئے ہمیں راستے کی تلاش اور اسے درست کرنا ہوگا یہاں مشکلات اور خطرات کم ہیں کیونکہ یہاں سامان کی جانچ، آکسیجن اور حفاظتی انتظامات زیادہ ہے۔ ماؤنٹ چھومولانگما سیزن کے بعد شیرپا افراد دنیا کے مختلف حصوں میں چلے جاتے ہیں اور مختلف چوٹیوں پر کوہ پیمائی میں معاونت کرتے ہیں ،داوا اور ان کے ساتھیوں کی بڑھتی تعداد اب چین کو اپنے روزگار کا ایک اہم حصہ تصور کرتی ہے ۔ نیپال میں اگر آپ ماؤنٹ چھوومولانگما جاتے تو آپ کو اپنے سامان سے لدے جانوروں کے ساتھ طویل وقت لگتا تاہم مزتاغ عطا میں آپ کار کے ذریعے بیس کیمپ پہنچ سکتے ہیں، یہاں بہت خوبصورتی ہے دھوپ بہت اچھی ہے اور میں جس سے بھی ملا بہت اس کا اندازدوستانہ تھا۔کوہ پیمائی کے علاوہ مختلف شہروں میں مختلف ثقافتوں کا تجربہ کرنے کے لئے داوا نے گزشتہ برس موسم سرما میں اپنی چند چھیٹوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے اہلخانہ کے ساتھ چین کا دورہ کیا تھا۔داوا نے کہا کہ چین ہمیشہ سے ان کے لئے پرکشش رہا ہے ۔ گزشتہ برس ہم نے شنگھائی اور چھنگ دو کا سفر کیا جہاں تیز رفتار ٹرینوں سے لطف اندوز ہوئے آخر کار وہ پانڈا دیکھا جسے ہم دیکھنا چاہتے تھے۔انہوں نے کہا کہ آج کے نوجوان ہمیشہ کمپیوٹر اور فون میں مصروف رہتے ہیں جس کی وجہ سے وہ پریشان ہیں جبکہ باہر جانے سے تازگی محسوس ہوتی ہے اور جب وہ کام پر واپس آئیں گے تو انہیں زیادہ توانائی ملے گی۔ کوہ پیمائی کی مشکلات پر قابو پانے کے بعد وہ بہتر طور پر سمجھ سکیں گے کہ زندگی سے کیسے لطف اندوز ہوتے ہیں۔کوہ پیمائی موسم ابھی باقی ہے تاہم داوا پہلے ہی اگلے سال چین واپس آنے کا سوچ رہے ہیں۔نیپالی شہری نے کہا کہ وہ چینی لوگوں کو کوہ پیمائی کی مہارت سکھانا چاہتے ہیں اور انہیں خود کو بہتر بناتے ہوئے خواب پورا کرنے کے قابل بنانے کے خواہشمند ہیں۔