کراچی (اسٹاف رپورٹر)عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ طا لبان اور پی ٹی آئی دونوں ایک ہیں،پی ٹی آئی طالبان کا سیاسی ونگ ہے۔
خیبرپختونخوا کے آدھے حصے میں پولیس کی رٹ ہی نہیں ہے۔کے پی کے کی آگ وہاں نہیں رکے گی۔ اس کے نتائج بھیانک آئیں گے۔ میں ایکسٹینشن کے عمل کا حامی نہیں ہوں لیکن ملک کی ساکھ بچانے کے لیے یہ ضروری ہے ۔
اے این پی آئینی عدالت کی حامی ہے۔سپریم کورٹ انصاف کے بجائے وہ کیسز اٹھاتی ہے جس پر ان کو میڈیامیں پذیرائی ملے۔ہم نے افغانستان میں نقلی جہاد کرایا، اس سے پاکستان کو نقصان ہوا۔ہم امریکا اور چین کے ساتھ ڈبل گیم کھیل رہے ہیں۔
پاکستان میں بلیک منی کو اجازت دے دیں معیشت بہتر ہو جائے گی۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے منگل کو کراچی پریس کلب میں میٹ دی پریس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا کہ پاکستان کا معاشی حب اور ثقافتی شہر ہے۔
کراچی ہر پاکستانی قوم کا شہر ہے جس میں رہنے والی قوم کے حقوق بھی یکساں ہیں۔کراچی جتنا مہاجر سندھی کا ہے اتنا ہی پختونوں اور بلوچوں کا بھی ہے ۔کراچی پاکستان کا واحد گلدستہ ہے جس میں ہرقوم کا فرد شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گرد کا کام ہے دہشت پھیلانا ہے ۔ملک کے لیے ہم نے شہید دئیے لیکن اس کا کوئی صلہ نہیں ملا ۔عمران خان نے اپنی حکومت میں 40 ہزار دہشت گردوں کو پاکستان لایا۔
اس معاملے پر میں نے عدالت سے رجوع کیا۔طالبان اور پی ٹی آئی دونوں ایک ہیں،پی ٹی آئی طالبان کا سیاسی ونگ ہے۔خیبرپختونخوا کے آدھے سے زیادہ حصے میں پولیس کی رٹ ہی نہیں ہے۔کے پی کے کی آگ وہاں نہیں رکے گی اس کے نتائج بھیانک آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم شریفوں سے ہاتھ ملا سکتے ہیں توکیا شیطانوں سے بھی ہاتھ ملائیں۔پاکستان تحریک انصاف کبھی ایک حقیقت نہیں تھی ۔ اس کے پیچھے مغرب کا ہاتھ ہے۔
اسرائیل کے اخبارات ان کی حمایت میں باتیں آرہی ہیں۔پی ٹی آئی کو تینوں حکومتیں دہشتگردوں کی ملی بھگت سے ملی ہیں۔ ایمل ولی خان نے کہا کہ تین صوبوں میں انتخاب نہیں مانے جارہے ہیںلیکن کے پی کے کے انتخابات کو سب شفاف مانتے ہیں یہ کیسے ہوسکتا ہے۔سندھ میں پرجیکٹ تحریک انصاف کو نہیں کیا گیا۔کراچی پنجاب بلوچستان اور کے پی کے میں پروجیکٹ کیا گیا ۔ تمام صوبوں میں دھاندلی کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں پہلے ہی معلوم تھا کہ علی امین گنڈا پور وزیر اعلی آرہے ہیں۔ یہ عمران خان کے لوگ نہیں ہیں۔یہ ادارے کے لوگ ہیں ۔عمر ایوب اور شبلی فراز عمران کے لوگ نہیں ہیں۔جنہوں نے یہ پارٹی بنائی تھی ان کے ساتھ بھی اب مسئلہ ہے۔میری عمران خان سے نہ پہلے کوئی دلی قربت تھی نہ کبھی ہوگی۔ان کی حکومت نے پہلے بھینسں بیچی پھر انہوں نے گالیاں فروخت کیں ۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کوئی جمہوریت کے علمبردار نہیں ہیں۔وہ دفاعی ادارے کے خلاف اس لیے بات کرتے ہیں کہ شہبازشریف کی جگہ وہ کیوں نہیں ہیں ۔ ان کی کرپشن سب کے سامنے ہے ۔توشہ خانے کے کیس سامنے ہے۔ملک ریاض کا کیس سامنے ہے۔فرح گوگی پیرنی کے خلاف کیس ہیں۔
ان سب کو گرفتار کرناچاہیے۔سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا کہ پاکستان کے پاس ریٹائرڈ ملازمین کو پنشن دینے کے لیے پیسے نہیں ہیں ۔ کے پی کے میں ایک یونٹ بجلی آئی پی پیز سے نہیں بنتی۔ کوئی بھی ملک یا گھر قرضوں سے نہیں چلتا ہے۔ ہمارے لوگ لگے ہوئے ہیں کہ قرضہ کیسے مل سکے ۔
ہمیں تمام شاہ خرچیاں ختم کرنی ہوں گی۔اپنے ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات اور باہمی تجارت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے ۔پاکستان میں بلیک منی کو اجازت دے دیں معیشت بہتر ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ تین سال کی ایکسٹینشن آرہی ہے۔میں ذاتی طور پر اس عمل کوپسند نہیں کرتا لیکن ملک کی ساکھ بچانے کے لیے یہ ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آئینی عدالت کی اے این پی حامی ہے۔ میں نے آئینی عدالت کی تجویز دی تھی۔ سپریم کورٹ انصاف کے بجائے وہ کیسز اٹھاتی ہے جس پر ان کو میڈیا پر پذیرائی ملے۔اس سلسلے کو اب لگام دینی چاہیے، یہاں لوگ مر جاتے ہیں بعد میں فیصلے آتے ہیں۔
ایسی عدالت ہونی چاہیے جس میں سب کی نمائندگی ہو۔اس میں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی بھی نمائندگی ہو۔انہوںنے کہا کہ کے پی کے میں جنگ ہم نے خود اپنے سر لی ہے۔ہم نے اس جنگ کو خود ویلکم کیا ۔
اپنی سرحدیں کھولیں ۔ ہم نے افغانیوں کو غیر قانونی طور پرخوش آمدید کہا اور ہم ہی نے ان کو مہاجر بنایا ۔پاکستان کو اسکے عوض اربوں ڈالر ملے ۔ہم نے افغانستان میں نقلی جہاد کرایا، اس سے پاکستان کو نقصان ہوا۔ہم امریکا اور چین کے ساتھ ڈبل گیم کھیل رہے ہیں ۔
ہم نے ان دہشت گردوں کو پالا ہے۔انہوںنے کہا کہ اسوقت اے این پی نہ حکومت کا حصہ ہے اور نہ ہی ہم اپوزیشن میں ہیں ۔حکومت اور اپوزیشن دونوں جعلی ہیں۔صدر کراچی پریس کلب سعید سربازی نے کہا کہ ایمل ولی خان اس قبیلہ سے سے جنوں نے اس ملک کے لئے قربانیاں دی ہیں ۔
خان عبدالغفار خان ہو یا عبدالولی خان ہو انہوں نے ڈکٹیٹر شپ کا مقابلہ ہے۔ایمل ولی جس طرح سے بسوشل میڈیا پر بات کرتے ہیں اسے کوئی افورڈ نہیں کرسکتا ہے ۔ ان کو کراچی پریس کلب کے دورے کی دعوت کا مقصد ملکی حالات خصوصاً کے پی کے اور بلوچستان پرتفصیلی بات چیت کرنا تھا ۔
سیکریٹری کراچی پریس کلب شعیب خان نے کہا کہ کراچی پریس کلب میں ہم ایمل ولی خان کو خوش آمدید کہتے ہیں ۔ ان کے خاندان کا پاکستان بنانے میں اہم کردار ہے۔اے این پی نے اصولی سیاست کی ہے۔ان کی قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔اے این پی کی تاریخ رہی ہے کہ انہوں نے ہمیشہ اصولوں کی سیاست کو ترجیح دی ہے ۔